1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے سابق وزیر خزانہ و خارجہ سرتاج عزیز کا انتقال

3 جنوری 2024

سرتاج عزیز نواز شریف کی قیادت والی مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک تجربہ کار سیاست دان تھے۔ انہوں نے اپنے طویل سیاسی سفر میں اہم سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دیں، جن میں وزارت خزانہ اور اقتصادی امور بھی شامل ہیں۔

سرتاج عزیز
سرتاج عزیز کا وسیع سیاسی کیریئر تعلیمی اداروں، سول سروس اور عوامی عہدوں پر محیط تھا۔ وزارت خزانہ اور پلاننگ کمیشن میں رہتے ہوئے انہوں نے اپنے دور میں ملک کے لیے معاشی پالیسیاں تشکیل دیںتصویر: picture-alliance/AA/M. Aktas

پاکستان کے سینیئر سیاستدان اور سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز کا دو جنوری منگل کے روز انتقال ہو گیا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)  کے رہنما احسن اقبال نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں اس کی تصدیق کی۔ ان کی عمر تقریباً 93 برس تھی۔

میں بھارت جاؤں گا: سرتاج عزیز

احسن اقبال نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، ''مسٹر سرتاج عزیز انتقال کر گئے ہیں۔ وہ تحریک پاکستان کے ایک تجربہ کار اور قوم کے لیے عظیم اثاثہ تھے۔ ان کی کمی بہت محسوس کی جائے گی۔ قوم کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔''

پاک بھارت کشیدگی میں کمی کا امکان، سرتاج عزیز بھارت پہنچ گئے

ملک کے تقریباً سبھی سرکردہ رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت پیش کی ہے۔

’پاکستان جوہری اسلحے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا‘

سرتاج عزیز کا سیاسی سفر

سرتاج عزیزسات فروری سن 1929 میں نوشہرہ میں پیدا ہوئے تھے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت والی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک تجربہ کار سیاست دان تھے۔ انہوں نے اپنے طویل سیاسی کیرئیر میں اہم سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں وزیر خزانہ اور اقتصادی امور بھی شامل ہیں۔

بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، سرتاج عزیز

وہ سن 1985 سے سن 1999 تک سینیٹ کے رکن بھی رہے اور سن 2013 کے عام انتخابات کے بعد انہیں قومی  اور خارجہ امور کے مشیر کے طور پر بھی مقرر کیا گیا تھا۔

سرتاج عزیز کی زبان کی لغزش یا نئی حکمت عملی؟

کارگل جنگ کے فوری بعد عزیز نے بطور وزیر خارجہ بھارت کا دورہ کیا تھا اور اپنے بھارتی ہم منصب جسونت سنگھ سے ملاقات بھی کی تھی، تاہم کہا جاتا ہے کہ اس میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی تھیتصویر: DW/M.Luy

سرتاج عزیز کا وسیع سیاسی کیریئر تعلیمی اداروں، سول سروس اور عوامی عہدوں پر محیط تھا۔ وزارت خزانہ اور پلاننگ کمیشن میں رہتے ہوئے انہوں نے اپنے دور میں ملک کے لیے معاشی پالیسیاں تشکیل دیں۔

آپریشن میں عجلت کے نقصانات ہو سکتے ہیں، سرتاج عزیز

وزارت خارجہ یا پھر اس کے مشیر کے طور پر سرتاج عزیز نے پاکستان کی جدید خارجہ پالیسی مرتب کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

افغانستان میں کوئی ’منظور نظر‘ نہیں، سرتاج عزیز

کارگل جنگ کے فوری بعد عزیز نے بطور وزیر خارجہ بھارت کا دورہ کیا تھا اور اپنے بھارتی ہم منصب جسونت سنگھ سے ملاقات بھی کی تھی، تاہم کہا جاتا ہے کہ اس میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔  

طالبان کی شرائط مذاکرات سے پہلے قبول نہیں، سرتاج عزیز

وفاقی وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے علاوہ عزیز نے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ کے اسسٹنٹ صدر اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے کموڈٹیز اینڈ ٹریڈ ڈویژن کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا۔

دو بار وزیر خزانہ اور ایک بار وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے اس رہنما کو قومی سطح پر ایک ایسی قابل احترام شخصیت سمجھا جاتا تھا، جو معاشی اور سیاسی امور پر گہری بصیرت اور تجزیہ رکھتا ہو۔

انہوں نے اپنے علم اور نقطہ نظر کو متعدد کتابوں اور مضامین کے ذریعے عام کیا، جو انہوں نے کئی دہائیوں پر محیط عرصے میں تصنیف کیں۔

تعزیت کا سلسلہ جاری

سرتاج عزیز کے انتقال کی خبر آنے کے بعد سے ہی ملک کے اہم رہنماؤں کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔   

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر خزانہ و مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز کے انتقال پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے مرحوم عزیز کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''صدر مملکت کی مرحوم سرتاج عزیز کے لیے دعائے مغفرت اور ورثاء کے لیے صبر جمیل کی دعا۔''

پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے سینیئر سیاستدان کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے لکھا، ''سرتاج عزیز منجھے ہوئے سیاستدان اور مثبت سوچ کے مالک تھے۔ مرحوم انتہائی نفیس، ملنسار اور محبت کرنے والے شخص تھے۔ سوگوار خاندان کے دکھ اور غم میں برابر کا شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کے درجات کی بلند فرمائے اور سوگوار خاندان کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کے لیے صبر جمیل عطاء فرمائے۔''

نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ سرتاج عزیز کے افسوسناک انتقال کا سن کر انہیں بہت دکھ ہوا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ''وہ ایک شریف آدمی اور ایک مشہور شخصیت تھے، جنہوں نے بے لوث اور مثالی لگن کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی۔''

جیلانی نے کہا کہ سرتاج عزیز کو ان کی علمی قابلیت، دیانت داری اور احسان کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

سرتاج عزیز کی ڈی ڈبلیو ٹی وی سے خصوصی گفتگو

03:36

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں