پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے سوا کوئی چارہ نہیں، پیٹریاس
21 جولائی 2011پیرس میں پیٹریاس نے کہا کہ افغانستان کا پڑوسی ملک پاکستان القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں کو ختم کرنا چاہتا ہے لیکن اسے مشکل حالات کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں کارگر رہی ہیں لیکن اسے اسی طرح کے دیگر عناصر کے خلاف بھی اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ ان عناصر سے ان کا اشارہ شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ اور بلوچستان میں طالبان کی طرف تھا۔
پاکستان کے ساتھ تعلقات پر انہوں نے کہا ، ’’رشتے مشکل موڑ پر ہیں۔‘‘ وہ اس کی وجہ وکی لیکس کی طرف سے کیے جانے والے انکشاف ، سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی پاکستان میں گرفتاری اور دو مئی کو ایبٹ آباد میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی خفیہ اہلکاروں کو نہیں پتہ تھا کہ بن لادن ایبٹ آباد میں چھپا ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں ، ’’ہمیں ابھی تک اس بارے میں کوئی بھی خفیہ معلومات نہیں ملی ہیں، جن سے یہ پتہ چلتا ہو کہ پاکستانی حکام کو اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم تھا، لیکن ہم بن لادن کے خلاف ہونے والے آپریشن کو ایک بڑی کامیابی سمجھتے ہیں جبکہ پاکستان اسے اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔ ہمیں اس پر کام کرنا ہوگا۔‘‘
امریکی جنرل نے کہا ، ’’ اس کے باوجود کہ پاکستان سے تعلقات ایک مشکل دور میں داخل ہو چکے ہیں، ہمیں ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اس جنگ میں پاکستان نے اپنے ہزاروں فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کی قربانی دی ہے۔‘‘
طالبان کو شکست دینے کی آخری کوشش میں امریکہ نے گزشتہ سال مزید ہزاروں فوجی افغانستان بھیجے تھے تاکہ 10 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔ امریکہ اب طالبان سے بات چیت کرنا چاہتا ہے ، لیکن طالبان کا کہنا ہے جب تک امریکہ افغانستان سے نکل نہیں جاتا، اس کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔
پیٹریاس ستمبر سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے نئے سربراہ کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ان کی خواہش کے باوجود سی آئی اے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی تعداد بڑھا سکتی ہے، جن پر پاکستانی عوام غصے کا اظہار کرتے آئے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل