1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ساتھ 'علاقائی استحکام مشترکہ مفاد ہے'، امریکہ

17 اگست 2023

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ علاقائی استحکام کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان کے ساتھ امریکہ کا مشترکہ مفاد ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے میں اسلام آباد کی کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔

ویدانت پٹیل
ویدانت پٹیل نے امریکہ کے ہتھیار چھوڑنے کے بارے میں سوال کے جواب میں صرف اتنا کہا کہ اس پر، ''ہمارا محکمہ فاع ہی کوئی درست وضاحت کر سکتا ہے۔تصویر: Celal Gunes/AA/picture alliance

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ''علاقائی استحکام کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں، پاکستان کے ساتھ ہمارا مشترکہ مفاد ہے اور ہم عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔''

پاکستان میں گرجا گھروں پر حملوں سے امریکہ کو گہری تشویش

امریکی اہلکار خطے میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی سرگرمیوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔

بھارت اور امریکہ کے مشترکہ بیان پر پاکستان کا احتجاج

امریکہ نے مزید کیا کہا؟

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہے، تو انہوں نے کہا، ''ہم افغانستان سے متعلق تفصیل سے بات کرنے کے لیے پاکستانی قیادت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں، جس میں انسداد دہشت گردی کے مذاکرات اور دیگر امور پر دو طرفہ مشاورت بھی شامل ہے۔''

پاکستان بھارت مخالف انتہاپسندوں کو لگام دے، بائیڈن، مودی

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے (پاکستانی) حکومت کی اپنی کوششوں کی بھی حمایت کرتے ہیں، جو اپنے شہریوں کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اس انداز کی ہو کہ جس سے قانون کی حکمرانی کو فروغ ملے۔''

یوکرینی جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں میں اضافہ

پاکستانی 'انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز' کے مطابق پاکستان میں، ''گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں حیرت انگیز طور پر 79 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔'' ان میں سے سب سے زیادہ حملے صوبے خیبر پختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع میں ہوئے ہیں۔

ہنری کسنجر کے سو سال اور پاکستان سے جڑی یادیں

واضح رہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسند گروپ، پاکستان میں اہداف پر حملوں کے لیے، امریکی فوجیوں کے متروک ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔

جب امریکی ترجمان سے پاکستان کی سبکدوش ہونے والی حکومت کے ذریعے ایران کے ساتھ کیے گئے تجارتی معاہدوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو مسٹر پٹیل نے کہا کہ یہ پاکستان اور ایران کے درمیان کا معاملہ ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے سن 2021 میں جب افغانستان سے اپنی افواج کا انخلاء کیا، تو وہ اپنے پیچھے تقریباً سات بلین ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان اور ہتھیار چھوڑ گیا تھا۔ اس میں آتشیں اسلحہ، مواصلاتی سامان اور حتیٰ کہ بکتر بند گاڑیاں تک شامل تھیں۔

تاہم اس حوالے سے ایک سوال پر ویدانت پٹیل نے صرف اتنا کہا کہ اس پر، ''ہمارا محکمہ دفاع ہی کوئی درست وضاحت کر سکتا ہے۔''

جنوبی ایشیا انتہائی خطرناک، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی سے متعلق کمیٹی نے، اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کو ایک انتہائی خطرے والے خطے کے طور پر درج کیا، جہاں کی کئی ریاستیں حملوں سے دو چار ہیں۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ اور آئی ایس (داعش) سے وابستہ بہت سے دہشت گرد گروپ (بشمول برصغیر پاک و ہند میں القاعدہ اور کالعدم ٹی ٹی پی) مختلف میں سرگرم ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان علاقوں میں دہشت گردی کی بیشتر سرگرمیاں آئی ایس کے (داعش کا خراسان گروپ)  انجام دیتا ہے۔

بریفنگ کے دوران جب امریکی ترجمان سے پاکستان کی سبکدوش ہونے والی حکومت کے ذریعے ایران کے ساتھ کیے گئے تجارتی معاہدوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو مسٹر پٹیل نے کہا کہ یہ ''پاکستان اور ایران کے درمیان کا معاملہ ہے۔''

ان کا کہنا ''یہ وہ چیز ہے جس پر میں اپنے پاکستانی شراکت داروں کو بات کرنے کو کہوں گا۔ میرے پاس اس پر تبصرے کے لیے کچھ نہیں ہے۔''

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستان سائفر تنازعہ: ’گفتگو کو غلط سمجھا گیا‘

11:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں