پاکستان کے ساتھ کشیدگی: افغانستان کی بھارت کو تجارتی پیشکش
25 نومبر 2025
افغانستان کے وزیرِ تجارت و صنعت الحاج نورالدین عزیزی نے پیر کو نئی دہلی میں بھارتی تجارتی تنظیموں کی انجمن 'ایسوچیم‘ کی جانب سے منعقدہ ایک انٹرایکٹو سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت بھارتی تاجروں اور صنعت کاروں کو خاطر خواہ رعایتیں دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور سفارتی روابط میں نمایاں اضافے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''افغانستان میں بہت بڑی گنجائش موجود ہے۔ آپ کو وہاں زیادہ مسابقت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ کو ٹیرف سپورٹ حاصل ہو گی، اور ہم آپ کو زمین بھی دے سکیں گے۔ نئے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال تک ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا۔‘‘
افغانستان کے حکمراں طالبان نے نئی دہلی کو اہم سفارتی رابطہ بڑھانے کی پیش کش ایسے وقت کی ہے جب پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے باعث تجارتی راستوں کی عارضی بندش اور سفارتی خلیج میں اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان کے وزیرِ تجارت و صنعت نے مزید کہا کہ ایسے منصوبوں کے لیے مشینری درآمد کرنے والی بھارتی کمپنیوں پر نہایت کم چارجز عائد ہوں گے۔ ان کے مطابق،''اگر بھارتی کمپنیاں سرمایہ کاری کے لیے مشینری درآمد کریں گی تو افغانستان صرف ایک فیصد ٹیرف وصول کرے گا۔‘‘
رکاوٹوں کا اعتراف
الحاج نورالدین عزیزی نے سرمایہ کاری کی ترغیبات کے ساتھ ساتھ مستقل تجارتی مشکلات کا اعتراف بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی افغان برآمدات اور سپلائی چین کے لیے رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔
انہوں نے بھارت پر بھی زور دیا کہ وہ ان مسائل کو حل کرے جو کاروباری نقل و حرکت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی سرکاری حکام کی موجودگی میں کہا، ''ہم بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ کچھ چھوٹی چھوٹی رکاوٹیں ہیں جو پورے عمل کو متاثر کرتی ہیں، جیسے ویزا، ایئر کوریڈور، بینکنگ ٹرانزیکشنز۔ لہٰذا باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں بہتری کے لیے ان مسائل کا حل ضروری ہے۔‘‘
عزیزی کا نئی دہلی کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب چند ہی ہفتے قبل افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے بھارت کا دورہ کیا تھا، جو 2021 کے بعد بھارت میں طالبان کا پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ تھا، جس سے کابل کی جانب سے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی نئی کوشش کا عندیہ ملتا ہے۔
مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ
افغانستان کے وزیرِ تجارت و صنعت الحاج نورالدین عزیزی نے بعد میں بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، افغانستان بھارت کے ساتھ ''کاروبار کے لیے کھلا‘‘ ہے اور کابل میں بھارتی سفارتکاروں کے لیے مکمل سکیورٹی ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
عزیزی نے دعویٰ کیا کہ کابل نے پہلے ہی بھارتی سفارتکاروں اور افغانستان میں بھارتی سفارتخانے کو مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہم کسی کو بھی سکیورٹی کی یقین دہانی کے بغیر نہیں بلاتے۔‘‘
انہوں نے زور دے کر کہا، ''آج کا افغانستان پُرامن ہے۔‘‘
انہوں نے تصدیق کی کہ افغانستان ایک ماہ کے اندر اپنا تجارتی اتاشی نئی دہلی بھیجے گا، جبکہ دونوں ممالک میں نئے سفراء کی تقرری پر بات چیت بھی آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ خارجہ متقی نے بھارت میں ملنے والی ''گرم جوشی سے بھرپور پذیرائی‘‘ اور سفارتی موجودگی بڑھانے کے حوالے سے مذاکرات میں پیش رفت پر افغان کابینہ کو بریفنگ دی ہے۔
’ہمیں خون نہیں، امن چاہیے‘
پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے اور دہلی کے لال قلعے کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے سے متعلق سوالوں کے جواب میں عزیزی نے کہا کہ انہوں نے ان واقعات کے بارے میں صرف سرسری طور پر سنا ہے، لیکن افغانستان کی بھارت کے ساتھ ''پُرامن تعلقات‘‘ کی خواہش کو دوبارہ دہرایا۔
انہوں نے کہا، ''ہم نے پچاس برس تک مشکلات دیکھی ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ خون کا ایک قطرہ بھی بہے۔''
انہوں نے کہا کہ بھارت کا ان کا یہ دورہ ''تجارت کے نئے راستے تلاش کرنے‘‘ کے لیے ہے۔ اور امید ظاہر کی کہ تازہ سفارتی پیش رفت خدا کے فضل سے تمام مسائل کا حل فراہم کرے گی۔
عزیزی نے بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور وزیرِ تجارت پیوش گوئل کو اگلے سال جون یا جولائی میں، جب سخت سردی ختم ہو جائے، افغانستان کے دورے کی باقاعدہ دعوت دی۔
انہوں نے بھارتی صحافیوں پر بھی زور دیا کہ وہ افغانستان کا دورہ کریں اور ''افغان عوام اور افغان نجی شعبے کی کہانی دنیا تک پہنچائیں۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین