1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں ہے، امریکہ

26 اپریل 2024

امریکی محکمہ خارجہ نے یہ وضاحت پاکستان کے میزائل پروگرام کی مبینہ طور پر مدد کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندیوں کے پس منظر میں کی ہے۔ واشنگٹن کے مطابق پاکستان خطے کا اہم اتحادی ہے اور اس تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

Flagge Pakistan und USA
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پاکستان کو مبینہ طور پر میزائل کے پرزے فراہم کرنے والی کمپنیوں پر حالیہ پابندیوں سے پیدا ہونے والے ممکنہ تناؤ کے خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا، ''پاکستان خطے میں ہمارے سب سے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔‘‘

پاکستان ایران تجارتی معاہدوں پر امریکہ کی تنبیہ

ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان کا امریکی اقدام پر ردعمل

ویدانت پٹیل نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ کمپنیوں پر حالیہ پابندیوں کے باوجود امریکہ اور پاکستان کے درمیان اختلافات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ، ''واشنگٹن حکومت پاکستان کے ساتھ بالخصوص سکیورٹی اور تجاتی شعبے میں امریکہ کا تعاون جاری رکھے گی۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، ''پاکستان خطے میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور اس تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں تھے اور انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے ارکان سے مشاورت کی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ، ''دونوں ممالک کا رشتہ مضبوط ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘‘

پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بیلا روس اور چین کی کمپنیوں پر یہ پابندیاں بغیر کسی ثبوت کے لگائی گئی ہیںتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

پابندیاں کسی ثبوت کے بغیر لگائی گئیں، پاکستان

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جوبائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون پرچین کی تین اور بیلاروس کی ایک کمپنی پرپابندی عائد کردی تھی۔

امریکہ شہباز حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رکھنے کا خواہاں

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر پینٹاگون کی رپورٹ:ملا جُلا رد عمل

منگل کو ویدانت پٹیل نے واضح کیا تھا کہ یہ پابندیاں اس لیے لگائی گئی ہیں کیونکہ یہ ادارے ''بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع ‘‘ تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے نیٹ ورکس اور ہتھیاروں کی خرید و فروخت کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔

پاکستان نے ان اقدامات پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ یہ پابندیاں بغیر کسی ثبوت کے لگائی گئی ہیں۔ 

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ''کوئی ثبوت دیے بغیر ماضی میں بھی پاکستان کے میزائل پروگرام سے روابط کے الزامات کے تحت کمپنیوں کی ایسی ہی نشاندہی کی گئی۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستان خطے میں ہمارے سب سے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہےتصویر: Celal Gunes/AA/picture alliance

امریکہ پاکستان تجارتی فریم ورک کی تجدید

دریں اثناء پاکستانی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کے دورہ امریکہ کے بعد دونوں ملکوں نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے فریم ورک کی تجدید کی ہے۔

اسلام آباد میں امریکی مشن کے قائم مقام ترجمان تھامس منٹگمری کے مطابق دونوں ممالک نے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو تقویت دینے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کیا۔

دو طرفہ تجارتی مسائل کو حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں نے  ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹی آئی ایف اے) پر 2003 ء میں دستخط کیے تھے۔ اس کا نواں اجلاس گزشتہ سال فروری میں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس ڈائیلاگ میں بہت سارے موضوعات شامل ہیں، جن میں اچھے ریگولیٹری طریقوں، ڈیجیٹل تجارت، حقوق املاک دانش، خواتین کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانا، لیبر اسٹینڈرڈز، شعبہ ٹیکسٹائل، سرمایہ کاری اور زرعی معاملات شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اہم معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، ان میں امریکی بائیو ٹیکنالوجی مصنوعات تک رسائی اور پاکستان میں گائے کے گوشت کے حوالے سے معاملات شامل ہیں۔

ج ا/  ک م   (خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں