1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں سے قریب دو لاکھ شہریوں کی نقل مکانی

14 اپریل 2012

شمال مغربی پاکستان میں سرکاری دستوں کی طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں کے باعث اب تک ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

تصویر: AP

یہ بات اقوام متحدہ کےمہاجرین کی امدادی ادارے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔ بیان کے مطابق علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنے گھروں سے رخصت ہونے والے شہریوں کی تعداد مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔

UNHCR کے جمعے کو جاری ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک پاکستان کے شمال مغربی علاقوں سے اپنے گھروں کو خیرباد کہہ دینے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

تصویر: DW

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے بقول صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواح میں اس ادارے کا ایک بڑا دفتر جلوزئی کے مہاجر کیمپ میں قائم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اس کیمپ میں روزانہ دس ہزار نئے افراد کی آمد رجسٹر کی جا رہی ہے۔

تصویر: DW

یو این ایچ سی آر کے اہلکاروں کے مطابق ایسے نئے مہاجرین کی بہت بڑی تعداد جلوزئی کیمپ میں رہنے کی بجائے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ یا پھر کرائے کے گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتی ہے۔ بیان کے مطابق ایسے مہاجرین کی شرح پچاسی فیصد کے قریب بنتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پاکستانی مہاجرین میں ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے سینتیس ہزار سے زائد kits تقسیم کی جا چکی ہیں۔ ان kits میں فوری ضرورت کا کچھ بنیادی سامان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے دیگر ادارے بھی ان مہاجرین کی مدد کر رہے ہیں۔ ان اداروں میں اقوام متحدہ کا بچوں کا امدادی ادارہ یونیسیف اور عالمی ادارہء صحت ڈبلیو ایچ او بھی شامل ہیں۔

تصویر: DW

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمال مغربی پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرکاری دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان تازہ ترین لڑائی 20 جنوری کو شروع ہوئی تھی۔

افغانستان کے ساتھ سرحد سے ملحقہ پاکستان کے سات قبائلی علاقوں میں مقامی طالبان کو بہت اثر و رسوخ حاصل ہے۔ وہاں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے بھی اپنے کئی مراکز قائم کر رکھے ہیں۔

پاکستان میں سن2007 میں سرکاری فوج نے اسلام آباد کی لال مسجد میں مسلمان انتہا پسندوں کے خلاف ایک خونریز آپریشن کیا تھا۔ اس آپریشن کے بعد سے ملک میں عسکریت پسندوں کے سینکڑوں حملوں میں تقریبا پانچ ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں