1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل

18 جنوری 2023

پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے اسمبلی تحلیل کرنے کی وزیر اعلیٰ محمود خان کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کے تقرر ہونے تک محمود خان اپنے عہدے پر فائز رہیں گے

Pakistan Mahmood Khan Chef der Provinzregierung Khyber-Pakhtunkhwa
تصویر: PPI/Zuma/imago imago

گورنر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق کے پی اسمبلی کے ساتھ صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔

یہ پیش رفت پنجاب اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے چند روز بعد ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ ان دونوں ریاستوں میں اقتدار سے دست بردار ہو کر، ان کے بقول پارٹی" موجودہ بدعنوان سیاسی نظام "سے خود کو الگ تھلگ کرنا چاہتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے گورنرحاجی غلام علی کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ آئین کی دفعہ 112 کی شق ون کے تحت صوبائی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو فوری طور پر تحلیل کر دیا گیا ہے۔

اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد کا سیاسی منظر نامہ

مذکورہ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کے مشورے پر گورنر صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلیٰ کے مشورے پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی از خود تحلیل ہو جائے گی۔

نوٹیفیکیشن میں کیا کہا گیا ہے؟

گورنر خیبرپختونخوا کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر وزیر اعلیٰ محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کی مشاورت کے ساتھ گورنر کی جانب سے کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں گورنر نے ہدایت کی ہے کہ وہ 21 جنوری تک اس عہدے کے لیے اپنے نامزد امیدواروں کے نام فراہم کردیں۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق نگران وزیراعلیٰ کے تقرر ہونے تک محمود خان صوبے کے روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے اپنے عہدے پر فائز رہیں گے اور ذمے داریاں نبھاتے رہیں گے۔

اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد کیا ہوگا؟

قبل ازیں کل دیر رات وزیر اعلیٰ محمود خان نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو بھیج دی، جس کے بعد گورنر حاجی غلام علی نے قانونی اور آئینی ماہرین کے ساتھ مشاورت کی۔

وزیر اعلیٰ محمود خان کا بیان

 وزیر اعلیٰ محمود خان نے کل دیر رات ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی خواہش کے مطابق اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنرکو بھجوا دی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ پیغام میں دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت خیبر پختونخوا کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور وہ اپنے قائد عمران خان کو دوبارہ پاکستان کا وزیر اعظم بنائیں گے۔

محمود خان نے اس سے قبل پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ عمران خان کا اشارہ ملتے ہی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا،" میں پارٹی کا ادنیٰ کارکن ہوں، میری کیا حیثیت کہ عمران خان اشارہ کریں اور میں کہوں نہیں میں یہ نہیں کر رہا۔"

عمران خان کا پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان

اس سے قبل پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔

حالانکہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، لیکن 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خودبخود تحلیل ہو گئی تھی۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں