پاکستان کے لئے تجارتی بنیادوں پر یورپی امداد کی توقع
12 ستمبر 2010یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ غیررسمی اجلاس کے موقع پر یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کو وسیع تر امداد درکار ہے، جس میں امداد سے لے کر، اداروں کی تعمیر، دہشت گردی کے خلاف معاونت، تعمیرنو اور تجارت کے حوالے سے تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہا، ’سب متفق ہیں کہ ہمیں اس حوالے سے بھرپور غور کرنا ہوگا۔’
اس موقع پر جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا، ’اگر ہم پاکستان کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں کہ وہ انتہاپسندی اور بنیادپرستی کا گڑھ نہ بنے تو ہمیں اسے درپیش قدرتی آفت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔’
کیتھرین ایشٹن نے پاکستان کے لئے تجارتی ٹیرف میں خصوصی رعایتوں کی بھی تجویز دی۔
برطانوی سیکریٹری خارجہ ویلیم ہیگ نے کہا، ’تجارتی میدان میں پاکستان کی طویل المدتی مدد یورپی یونین کے مفاد میں ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ اس حوالے سے 16 ستمبر کے اجلاس میں معاہدہ ہو جائے گا۔ وزرائے خارجہ نے بعض فیصلہ کن اقدامات کے لئے کھل کر حمایت کی ہے۔’
یورپی رہنما پاکستانی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک رسائی دینے کے لئے تین نکات پر غور کریں گے، جن میں سے کسی ایک کی منظوری دی جا سکتی ہے۔ ان میں کچھ مصنوعات کے لئے ڈیوٹی فری رسائی، ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے ساتھ یکطرفہ استثنیٰ کا فیصلہ، یا بعض مصنوعات کے لئے پسندیدہ ترین ریاست کے لئے مختص ٹیرف میں کمی شامل ہے۔
خبررساں ادارے AFP نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیشتر یورپی ممالک محدود مصنوعات کے لئے استثنیٰ کے حق میں ہیں۔
یورپین کمیشن نے وزراء سے 13 اقسام کی ٹیکسٹائل مصنوعات کے ٹیرف میں کمی پر غور کے لئے کہا ہے۔ اے ایف پی نے یورپی یونین کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد پاکستان کو سالانہ ڈھائی کروڑ یورو تک کا مالی فائدہ پہنچانا ہے۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب نے دوکروڑ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ اس دوران 17سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان