پاکستان کے لئے یورپی یونین کی امداد
4 جون 2010اس منصوبے پر اتفاق پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور یورپی یونین کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کی اس ملاقات میں کیا گیا، جو جمعے کی دوپہر برسلز میں ہوئی۔ اس ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ یورپی یونین پاکستان میں فاٹا اور مالاکنڈ ڈویژن کی تعمیر ِنو میں اسلام آباد کی مدد کرے گی۔
قبل ازیں یوسف رضا گیلانی نے جمعے ہی کے روز برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد پاکستانی وزیرِاعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دہشت گردی اور انتہاپسندی کی شیطانی طاقتوں کے خلاف لڑنے کے لئے پرعزم ہے اور یہ کہ اُن کا ملک اس جنگ میں ضرور کامیاب ہوگا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ نیٹو اور اسلام آباد کو اپنے تعلقات صرف دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ تک ہی محدود نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس مغربی دفاعی اتحاد اور دہشت گری کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کے درمیان سیاسی تعلقات کی مضبوطی کے لئے بھی کام ہونا چاہیے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان سیاسی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی دورے ہونے چاہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی ارکانِ پارلیمنٹ اور نیٹو کے درمیان رابطوں کو بھی مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔ نیٹو اور پاکستان طالبان انتہا پسندوں کے خلاف جنگ میں اتحادی ہیں۔ تاہم اس اتحاد میں زیادہ زور عسکری پہلوؤں پر ہے۔
اس موقع پر نیٹو کے سیکریٹیری جنرل راسموسن نے کہا کہ پاکستان کو خود یہ طے کرنا چاہیے کہ وہ کن شعبوں میں اس مغربی دفاعی اتحاد کے تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو عسکری اور غیر عسکری شعبوں میں پاکستان سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی افواج دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑنے کے پر عزم ہیں۔ راسموسن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ نیٹو افغانستان میں اپنا مشن کئے بغیر واپس نہیں آئے گا اور یہ کہ اس مغربی دفاعی اتحاد کی فوجیں اس مشن کی تکمیل تک جنگ زدہ افغانستان میں قیام کریں گے۔
بین الاقوامی اُمور پر بات چیت کرنے کے علاوہ یوسف رضا گیلانی نے اپنے اِس دورے میں ملکی سیاسی حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ جمعرات کو مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے اس بات کا انکشاف کیا کہ جمہوریت کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں لیکن یہ کہ عوامی طاقت سے ان سازشوں کو ناکام بنادیا جائےگا۔
وزیرِاعظم نے خبر دار کیا کہ بین الاقوامی برادری جمہوری حکومت کے خلاف کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرےگی۔ ان کا شکوہ تھا کہ جن لوگوں اور اداروں نے ایک آمر کو نو سال برداشت کیا وہ جموری حکومت کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر وکلا کا لانگ مارچ جاری رہتا تو عدلیہ بحال نہیں ہوتی لیکن جمہوری حکومت کا خاتمہ ضرور ہوجاتا۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ عدلیہ لانگ مارچ سے نہیں بلکہ ان کے حکم سے بحال ہوئی ہے۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: مقبول ملک