پاکستان کے لئے 100 ملین یورو کی امداد، یورپی یونین
17 جون 2009نیٹو ہیڈ کوارٹرز پر مغربی دفاعی اتحاد کے سفیروں کے ساتھ ہونے والی کانفرنس کے اختتام پر پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے دہشت گردی خلاف جنگ کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے پاس شکست کا کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔
پاکستان میں سلامتی کی خراب صورتحال کی بناء پر اس مسئلے کو برسلز میں پاکستانی صدر کی یورپی رہنماؤں سے ہونے والی ان ملاقاتوں میں اہم ترین حیثیت حاصل رہی۔
یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب پاکستان کی جانب سے افغانستان سے ملحقہ سرحد پر ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف مالاکنڈ ڈویژن کے لاکھوں متاثرین مختلف علاقوں میں بنائی گئی خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں۔
منگل کے روز امریکی سینٹ کمیٹی نے پاکستان کی غیر فوجی امداد میں اضافے کی منظوری دے دی تھی۔ امریکی امداد کے تحت پاکستان کو اگلے پانچ سالوں تک ایک اعشاریہ پانچ بلین ڈالر سالانہ کے حساب سے سات اعشاریہ پانچ ارب ڈالر امداد دی جائے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اِس پہلی سربراہ کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ مرکزی موضوع رہا۔
دریں اثناء یورپی یونین کے حکام نے پاکستان کو موجودہ انسانی اور مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے 72 ملین یوروز کی امدادی رقم دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی حکام اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی برسلز میں سمٹ کے آغاز پر باقاعدہ اعلان سامنے آیا۔ یورپی کمیشن کے مطابق 20 ملین یوروز بہت جلد پاکستان کو دئے جائیں گے۔ یورپی کمیشن کے صدر خوسے مانوعیل باروسو نے کہا کہ یہ خطیر امدادی رقم پاکستان کے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے علاوہ سوات وادی میں عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے میں کام آئے گی۔ وادیء سوات میں طالبان کے خلاف پاکستانی فوج کے جاری آپریشن کے نتیجے میں کم از کم تیس لاکھ افراد اندرون ملک نقل مقانی پرمجبور ہوچکے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجدعلی