پاکستان کے نئے سیاسی منظر نامے میں امریکا اور پاک فوج کے تعلقات
14 مئی 2013پاکستان کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے ووٹروں کی تاریخی تعداد اور اس کے نتیجے میں کسی ایک سیاسی جماعت کو ملنے والے اتنے زیادہ ووٹوں نے جہاں ملکی سیاسی منظر نامے کو دلچسپ بنا دیا ہے، وہاں بیرونی طاقتوں کی غیر معمولی توجہ بھی حاصل کر لی ہے۔ خارجہ پالیسی کے مبصرین اب امریکا کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کے خدو خال پر نظر ثانی کرے۔ الیکشن کے انعقاد اور نتائج کی دنیا بھر میں پذیرائی ہو رہی ہے اور اسے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک عوامی حکومت سے دوسری عوامی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کا عمل مکمل ہونے پر مغربی طاقتوں نے بھی اطمینان کا سانس لیا ہے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر منعقد ہونے والے عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے پر اتوار کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پیغام میں کہا تھا، ’امریکا سویلین حکومت کی طرف سے اقتدار کی پُر امن منتقلی کے ان تاریخی لمحات میں پوری پاکستانی قوم کے ساتھ ہے۔ یہ پاکستان میں جمہوریت کے عمل میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے‘۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا،’تشدد کی دھمکیوں کے باوجود ایک دوسرے کے مقابلے پر انتخابی مہموں کو چلا کر اور اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے آپ سب نے جمہوریت سے اپنی وابستگی اور اسے فروغ دینے کے لیے اپنے پُختہ عزم کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ یہ پاکستان میں آئندہ سالوں کے دوران جمہوری عمل، امن اور خوشحالی کے حصول میں غیر معمولی کردار ادا کرے گا‘۔
ایک امریکی تھنک ٹینک، ’دی یونائیٹڈ انسٹیٹیوٹ آف پیس‘ کے پاکستان پروگرام کے سربراہ اینڈریو ویلڈر نے آئی پی ایس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’پاکستانی عسکریت پسندوں کی طرف سے ووٹروں کو ملنے والی دھمکیوں اور حق رائے دہی استعمال کرنے سے باز رہنے کی تنبیہات کے باوجود پاکستان میں 1970ء کے انتخابات کے بعد سے اب تک اس بار ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی، امریکا اس امر پر بہت خوُش ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت نے طالبان کے اعلانات کو رَد کیا ہے۔ فوج مستقبل میں بھی پاکستان کی ایک اہم قوت رہے گی اور اس کا سیاست میں کردار غیر معمولی ہو گا تاہم ایک ہفتے قبل تک پاکستانی فوج جتنی طاقتور تھی، اب اُتنی نہیں رہی‘۔
اینڈریو ویلڈر کا اب بھی یہ ماننا ہے کہ پاک امریکی تعلقات بدستور قائم رہیں گے۔ اس کی وجہ وہ اُن عوامل کو سمجھتے ہیں، جو گزشتہ دو برسوں میں دو طرفہ تعلقات میں آنے والے اُتار چڑھاؤ کے باوجود دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار قائم رکھنے کا سبب بنے۔ خاص طور سے آئندہ سال افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء سے پہلے جنگ سے تباہ حال اس ملک کو کسی حد تک مستحکم بنانے کی کوششوں میں امریکا پاکستان کے کردار کو مرکزی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔
km/aa(IPS)