پاکستان میں 14اگست کو اور بھارت آج آزادی کی سترویں سالگرہ منا رہا ہے۔ دونوں ممالک میں ایسی آوازیں بھی ہیں جو ان حریف پڑوسی ملکوں کے درمیان محبت اور امن کی بات کر رہے ہیں۔
اشتہار
تیرہ اگست کو ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان نفرت کی دیوار کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس ویڈیو میں بھارتی گلوکاروں نے پاکستان کا قومی ترانہ گایا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک یو ٹیوب چینل ’وائس آف رام‘ نے اس ویڈیو کو شائع کیا۔
اس ویڈیو کو دونوں ممالک میں ہی کافی پسند کیا گیا۔ پاکستانی کالم نگار بینا سرور نے اس گانے کے بارے میں لکھا،' کتنا خوبصورت خراج تحسین اور وہ بھی اتنی محبت کے ساتھ۔‘‘
ایک پاکستانی صارف نے لکھا،’’ بھارتی شہریوں نے پاکستان کا قومی ترانہ گایا، پاکستان کی طرف سے بھی آپ کے لیے محبت ہی محبت‘‘
بھارت میں یوٹیوب کے ایک صارف نے لکھا، ’’اب سب کو سمجھنا ہوگا کہ جنگ سے سوائے تباہی کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔‘‘
اسی یوٹیوب چینل سے ایک اور ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں پاکستانی اور بھارتی گلوکاروں نے پاکستان اور بھارت کا قومی ترانہ گایا ہے۔
آج بھارت کی آزادی کی سترویں سالگرہ کے موقع پر کئی پاکستانیوں نے بھی بھارتی شہریوں کے لیے محبت اور امن کے پیغامات بھجوائے ہیں۔ اداکار صنم بلوچ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ آئیے ہم متحد ہو کر کام کریں تاکہ کوئی ہمیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ گولیوں سے امن حاصل نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
صحافی عافیہ سلام نے لکھا،’’ پاکستان اور بھارت 1947ء کی شب آزاد ہوئے تھے۔ میں توقع کرتی ہوں کہ دنوں ممالک غربت سے بھی آزاد ہو جائیں۔‘‘
اداکارہ ماہرہ خان نے بھی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھارت کو یوم آزادی کی مبارک باد دی۔
عدیل ہاشمی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ لالی انکھاں دی پائی دسدی اے، روئے تسی وی او، روئے اسی وی ایں۔‘‘
رضا رومی نے اپنے اکاؤنٹ پر لکھا،’’یہ داغ داغ اجالا، یہ شب گزیدہ سحر، وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں۔‘‘
تقسیم ہند کے ستر برس، ایک نظر ’خونی پارٹیشن‘ پر
برطانوی راج کے خلاف لگ بھگ تیس سال تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ ہندوستان نے سن 1947 میں انگریزوں کے تسلط سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ آزادی کی یہ خوشی تاہم تقسیم کی تباہ کاریوں کے سامنے ماند پڑ گئی تھی۔
تصویر: Imago
دو الگ ریاستوں کا قیام
برطانیہ سے آزادی کی جدوجہد بھارت اور پاکستان دو الگ ریاستوں کے قیام پر منتج ہوئی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ سرحدوں کے تعین جیسے اہم فیصلے جلد بازی میں کیے گئے۔ جہاں دنیا نے تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوتے دیکھی وہیں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے مناظر بھی ذہنوں میں نقش ہو گئے۔ متحدہ ہندوستان کی فوج، انتظامیہ اور دیگر ادارے پاکستان کے قیام کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان بانٹ دیے گئے تھے۔
تصویر: AP
بڑے پیمانے پر ہجرت
جہاں ایک طرف لاکھوں مسلمانوں نے پاکستان کا رخ کیا تو دوسری جانب بڑی تعداد میں ہندوؤں اور سکھوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا۔ کئی خاندان اپنے آبائی گھر، جائیداد اور قیمتی ساز وسامان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Shahzad
کئی حصے اب بھی متنازعہ
پاکستان اور بھارت کی سرحد 2897 کلو میٹر طویل ہے۔ اس کے کئی حصے اب بھی متنازعہ ہیں۔ 1947 میں سرحدوں کا تعاین مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت اور مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: AP
پاکستان اور بھارت کے قیام کے ستر برس
پاکستان اور بھارت کے قیام کو ستر برس ہو گئے ہیں۔ پاکستان، مغربی اور مشرقی پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق مشرقی پاکستان نے بھارت کی مدد سے سن 1971 میں ایک الگ ریاست قائم کر لی۔ اب بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
متحدہ بھارت کی آبادی
سن 1947 میں متحدہ بھارت کی کل آبادی میں 43 ملین مسلمان اور 239 ملین ہندو تھے۔ اس کے علاوہ عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں بستے تھے۔
تصویر: AP
مسلم لیگ کا ایک الگ ریاست کا مطالبہ
سیاسی جماعت مسلم لیگ کے قیام کا مقصد متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ بھارتی نیشنل کانگریس پارٹی کے ساتھ مسلم لیگ کے اختلافات بڑھتے گئے اور مسلم لیگ نے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔
تصویر: Imago
سینکڑوں افراد کشیدگی میں مارے گئے
ایک اندازے کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 10 سے 12 لاکھ افراد ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ 17 اگست 1947 کو نئی سرحد کے اعلان کے بعد سینکڑوں مسلمان، ہندو اور سکھ ایک دوسرے کے ساتھ کشیدگی میں مارے گئے تھے۔ لگ بھگ پانچ لاکھ افراد اس خونی تقسیم میں اپنی جانیں کھو بیٹھے تھے۔ تقسیمِ ہند کی شورش میں قریب 75 ہزار سے ایک لاکھ تک خواتین اغوا ہوئیں جنھیں یا تو قتل کر دیا گیا اور یا پھر اُن کا ریپ ہوا۔
تصویر: AP
کشمیر پر تنازعہ اب تک جاری
پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ کشمیر اب تک ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ پاکستان کی رائے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔ برطانوی راج کے خاتمے کے وقت کشمیر ایک نوابی ریاست تھی۔ آج بھارت اور پاکستان دونوں اس کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہیں اور یہ تنازعہ اب تک جاری ہے۔