پاکستان: گدھوں کی ہزاروں کھالیں چین اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
27 اپریل 2017![Hilfsprojekten für die Opfer von Dürre und Flut in Afar](https://static.dw.com/image/19230173_800.webp)
کراچی کی بندرگاہ پر تعینات ایک پولیس افسر اسرار آفریدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گدھے کی کھال کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث چھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ایک چینی باشندہ بھی شامل ہے۔
آفریدی کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ لاہور سے لائی گئی گدھوں کی کھالیں ایک دوکان میں چھپائی گئی ہیں۔ کسٹم اہلکار علی رضا نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کوئی بڑا جرائم پیشہ گروہ معلوم ہوتا ہے اور ہم اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘
چین میں گدھے کی کھال کی بڑے پیمانے پر مانگ ہے اور اِن کھالوں کو ایک خاص عمل سے گزار کر جیلیٹن بنائی جاتی ہے جسے چین کی روایتی ادویہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس جیلیٹن کی پاکستان میں کوئی اہمیت نہیں لیکن چین میں اس سے خون کی کمی اور خواتین کی چند بیماریوں کے ٹانک تیار کیے جاتے ہیں۔ ایجاؤ نامی یہ جیلیٹن گرم مشروبات میں حل ہو جاتی ہے اور اسے خشک میوہ جات میں ملا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
چین کو گدھوں کی کھالیں بیرونی ممالک سے درآمد کرنی پڑتی ہیں کیونکہ خود چین میں اِن کھالوں کی کمی واقع ہو گئی ہے۔ چین میں سالانہ بنیادوں پر جاری ہونے والے جانوروں کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق نوے کے عشرے میں ملک میں گدھوں کی تعداد گیارہ ملین تھی جو سن 2013 میں چھ ملین رہ گئی۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کی حکومت نے چین کے ساتھ گدھوں کی قانونی برآمد کے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔ صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اُن کی صوبائی حکومت پہلے مرحلے میں دو لاکھ گدھے چین کو برآمد کرے گی۔