پاکستان: گرمی کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں
21 جولائی 2015شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے لوگوں کی املاک اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے دریاؤں کے قریب نشیبی علاقے خالی کرائے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سرکار کی طرف سے ایک سروے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے علاقوں میں گلگت اور بلتتستان کے علاقے بھی شامل ہیں جہاں ندی نالوں میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سڑکوں کے بہہ جانے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو فوج کی مدد سے نکالا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل محمد ریاض نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس علاقے میں بارشیں تو کم ہوئی ہیں لیکن غیر متوقع طور پر پچھلے قریب دو ہفتوں میں ان علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ رہا، اس وجہ سے گلیشیئر پگھلے اور سیلاب کی سی صورتحال بن گئی۔
محمد ریاض نے بتایا کہ اس وقت دریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور وہاں سے 470,000 کیوسک میٹر کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ گدو اور سکھر کے مقام پر بھی دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ چناب میں مرالہ کے مقام پر چھوٹے درجے کا سیلاب ہے۔ ادھر راوالپنڈی میں بھی بارشوں کی وجہ سے نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔
محمد ریاض کے مطابق اگلے دو تین روز میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور کشمیر کے علاقوں میں درمیانے درجے کی بارشوں کا امکان ہے تاہم بعض علاقوں میں بارشیں شدید بھی ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر برسنے والی بارشیں جنوبی پنجاب کے علاقوں میں سیلابی صورتحال کی شدت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
پنجاب میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر علی عنان قمر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صرف پنجاب میں مون سون کی بارشوں کے وجہ سے ہونے والے حادثات اور سیلاب کی وجہ سے 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے بقول اس وقت پنجاب کے سات اضلاع میاں والی، لیہ، بھکر، مظفرگڑھ ، راجن پور، ڈی جی خان اور رحیم یار خان سیلاب کی زد میں آئے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ نارووال، گوجرانوالہ اور راوالپنڈی میں بھی بارشوں کے اثرات نمایاں ہیں۔
سرکاری اطلاعات کے مطابق ضلع لیہ میں 71 دیہات سیلاب کی وجہ سے زیر آب آ چکے ہیں، جبکہ راجن پور میں 50 اور مظفر گڑھ میں 10 دیہات منگل کی صبح تک سیلاب کی زد میں آچکے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری کا کہنا ہے کہ انہیں سیلاب سے ہلاکتوں کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ عید کی چھٹیوں کے دوران لندن میں موجود پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے کہا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔