پاکستان ہاکی فیڈریشن نے برطرفیوں اور تقرریوں کا یہ اقدام پاکستانی ہاکی ٹیم کی حالیہ ورلڈ ہاکی لیگ میں انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد اٹھایا ہے۔ گزشتہ ماہ لندن میں ہونے والی ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستان نے آٹھویں پوزیشن حاصل کی تھی اور ٹورنامنٹ میں اسے دو بار بھارت کے ہاتھوں بڑی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گروپ میچ میں بھارت نے پاکستان کو 1-7اور کلاسیفیکیشن میچ میں 1-6 کے بھاری مارجن سے ہرایا تھا۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
10 تصاویر1 | 10
خواجہ جنید کو، جو پاکستان کی جانب سے سن 1994 کا عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے اہم رکن تھے، گزشتہ برس فروری میں قومی ٹیم کا کوچ اور سن 1984 میں لاس اینجلس اولمپک کے گولڈ میڈلسٹ حنیف خان کو مینیجر مقرر کیا گیا تھا۔ خواجہ جنید وزیر اعظم میاں نواز شریف کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں۔ اس سے قبل انہیں 2012ء کے لندن اولمپکس میں ٹیم کے بری طرح ہارنے کے بعد بھی کوچنگ سے سبکدوش کیا گیا تھا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سابقہ سینٹر ہاف فرحت خان ٹیم کوچ کے علاوہ مینجر کی بھی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ باون سالہ فرحت خان گزشتہ کچھ عرصے سے نیشنل سلیکٹر تھے۔ اسّی اور نوّے کے عشروں میں اپنے جارحانہ کھیل سے شہرت حاصل کرنے والے فرحت سن 1992ءمیں آخری بار پاکستان کےلیے اولمپک میڈل حاصل کرنے والی ٹیم کے رکن بھی تھے۔ شفقت ملک اور محمد سرور فرحت خان کے کوچنگ اسسٹنٹ مقرر کیے گئے ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ترجمان نے بتایا کہ رشید جونیئر کی سرکردگی میں قائم قومی سلیکشن کمیٹی کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے جس میں قاسم خان اور وسیم فیروز بھی شامل تھے۔
سابق کپتان اور ماضی کے سحر انگیز سینٹر فاروڈ حسن سردار نئے چیف سلیکٹر بنا دیے گئے ہیں۔ نئی سلیکشن کمیٹی میں حسن سردار کے ہمراہ سن 1984ءکے لاس اینجلس اولمپکس کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی ایاز محمود اور مصدق حسین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم نے سن 2010ء میں ایشین گیمز میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس وقت ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے مائیکل وین ڈین ہیول ٹیم کے کوچ تھے۔ البتہ اس کے بعد سے ملکی کوچز کی نگرانی میں ٹیم کی کارکردگی کا گراف دن بدن نیچے آتا چلا گیا اور پاکستانی ہاکی کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ قومی ہاکی ٹیم سن 2012ء کے ورلڈ کپ اور 2014ء کے اولمپکس میں بھی جگہ نہ بنا سکی۔
پاکستانی ٹیم کا اگلے برس بھارت میں ورلڈکپ کھیلنا تقریباﹰ طے ہے، لیکن اس کے لیے ٹورنامنٹ میں اپنی شرکت یقینی بنانے کےلیے رواں برس اکتوبر میں ہونے والے ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنا ہو گی۔ ایشیا کپ ہی پاکستان ہاکی ٹیم کی اگلی بین اقوامی اسائنمنٹ بھی ہے۔
امریکی جریدے ’فوربس‘ نے دنیا کے سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے کھلاڑیوں کی تازہ فہرست جاری کی ہے۔ حال ہی میں چیمپئنز لیگ جیتنے والا کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو بدستور اس کرہٴ ارض پر سب سے زیادہ پیسہ کمانے والا کھلاڑی ہے۔
تصویر: Reuters/R. Sprich
کرسٹیانو رونالڈو: 83 ملین یورو
گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران کرسٹیانو رونالڈو نے، جنہیں چار مرتبہ دنیا کے بہترین فٹ بال کھلاڑی کا اعزاز مل چکا ہے، تقریباً تراسی ملین یورو کمائے، باون ملین یورو تنخواہوں اور انعامات کی مَد میں اور اکتیس ملین یورو اشتہارات کے ذریعے۔ فی گھنٹہ یہ رقم ساڑھے نو ہزار یورو بنتی ہے۔ 2016ء میں پرتگال کی قومی ٹیم کے ساتھ یورپی چیمپئن شپ میں کامیابی اُس کے کیریئر کا نقطہ عروج تھی۔
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach
لے برون جیمز: 77 ملین یورو
امریکی قومی باسکٹ بال لیگ (NBA) کے سب سے مہنگے کھلاڑی ’کِنگ جیمز‘ نے گزشتہ برس 77 ملین یورو کمائے۔ اشتہارات کی مَد میں اُس کی آمدنی (49 ملین یورو) جبکہ تنخواہ اور انعامی رقوم (28ملین یورو) سے کہیں زیادہ رہی۔ 2015ء میں کھیلوں کا ساز و سامان تیار کرنے والی کمپنی نائیکے نے اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسی کھلاڑی کے ساتھ اشتہارات کا ایک تا حیات معاہدہ طے کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Amendola
لیونیل مَیسی: 71 ملین یورو
بارسلونا ٹیم کے سُپر سٹار نے اکہتر ملین یورو کمائے لیکن پانچ مرتبہ دنیا کے بہترین فُٹ بالر قرار پانے والے اس کھلاڑی کو ابھی 2016ء کے لیے اپنی آمدنی پر ٹیکس ادا کرنا ہے۔ صرف مَیسی ہی جانتے ہیں کہ اس رقم میں سے جائز رقم کتنی ہے۔ 2016ء میں اُنہیں ٹیکس فراڈ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سوالات کیے جانے لگے کہ اُس کی آمدنی کس حد تک جائز ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Q.Garcia
راجر فیڈرر: 57 ملین یورو
سوئٹزرلینڈ کا یہ کھلاڑی، جو ریکارڈ اٹھارہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکا ہے، 2003ء میں قائم ہونے والی اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے اپنی والدہ کے آبائی وطن جنوبی افریقہ میں بچوں کے منصوبوں کے ساتھ مالی تعاون کر رہا ہے۔ گزشتہ سال ٹینس کے اس سُپر سٹار کھلاڑی کی مجموعی آمدنی ستاون ملین یورو کا محض ایک چھوٹا سا حصہ (5.33 ملین یورو) ہی تنخواہوں اور انعامی رقوم سے آیا۔
تصویر: Reuters/I. Kato
کیوین ڈیورینٹ: 54 ملین یورو
’گولڈن اسٹیٹ واریئرز‘ کے اس کھلاڑی کا قد دو میٹر ہے اور وہ اور چیزوں کے ساتھ ساتھ اپنے ٹھیک ٹھیک نشانے کے لیے بھی مشہور ہے۔ اپنا کیریئر شروع کرنے کے بعد امریکی قومی باسکٹ بال لیگ (NBA) کے اس کھلاڑی نے نائیکے کمپنی کے ساتھ 60 ملین ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ سال اس کھلاڑی نے 54 ملین یورو کمائے۔
تصویر: Reuters/J. Young
اینڈریو لَک: 44 ملین یورو
’انڈیاناپولِس کولٹس‘ ٹیم کے لیے کوارٹر بیک کی پوزیشن پر کھیلنے والے اس کھلاڑی نے جون 2016ء میں ’نیشنل فُٹ بال لیگ‘ (NFL) کی تاریخ کے سب سے مہنگے کنٹریکٹ پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت اُسے اگلے چھ برسوں میں مجموعی طور پر 124 ملین یورو ملیں گے۔ صرف گزشتہ برس ہی اس کھلاڑی نے چوالیس ملین یورو کمائے۔
تصویر: Imago/Zumapress
روری میکلوری: 44 ملین یورو
دنیا میں گولف کے کھیل کے سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے کھلاڑی روری میکلوری کا تعلق شمالی آئرلینڈ سے ہے اور 2016ء میں اُس کی آمدنی چوالیس ملین یورو رہی، جس کا ایک بڑا حصہ (تیس ملین یورو سالانہ) نائیکے کمپنی کے ساتھ اشتہارات کے معاہدے سے آیا۔ آج کل میکلوری عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہیں تاہم 2016ء میں اُن کی آمدنی پہلے نمبر کے کھلاڑی ڈسٹن جونسن سے پانچ ملین یورو زیادہ رہی۔
تصویر: Getty Images/W.Little
اسٹیفن کری: 42 ملین یورو
باسکٹ بال کا یہ امریکی کھلاڑی ’بے بی فیسڈ اسیسن‘ کے نام سے زیادہ مشہور ہے اور اپنی طویل فاصلے کی شاٹس کے لیے خاص طور پر شہرت رکھتا ہے۔ گزشتہ بارہ مہینوں میں اس کھلاڑی نے بیالیس ملین یورو کمائے۔ ان میں سے اکتیس ملین اشتہاری معاہدوں سے آئے۔ این بی اے کے کھلاڑیوں کے لیے اتنی زیادہ کمائی کے واقعات عام ہیں۔
تصویر: Getty Images/E. Shaw
جیمز ہارڈن: 42 ملین یورو
امریکی باسکٹ بال کا اسٹار جیمز ہارڈن اپنی مخصوص داڑھی کی وجہ سے ’دی بیئرڈ‘ (داڑھی) کے نام سے بھی مشہور ہے۔ گزشتہ برس اس نے تنخواہ اور انعامی رقوم کے طور پر چوبیس ملین یورو جمع کیے جبکہ اٹھارہ ملین یورو اُسے اشتہارات کے مختلف معاہدوں کی مَد میں حاصل ہوئے۔
تصویر: Imago/China Foto Press
لیوئس ہیملٹن: 41 ملین یورو
فارمولا وَن موٹر ریسنگ کے ڈرائیور لیوئس ہیملٹن تین مرتبہ عالمی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ 2016ء میں اس برطانوی کھلاڑی کی مجموعی آمدنی 41 ملین یورو کے لگ بھگ رہی۔ مرسیڈیز ٹیم کے اس ڈرائیور کو محض تھوڑی سی آمدنی (سات ملین یورو) اشتہارات سے ملی جبکہ چونتیس ملین یورو اُسے تنخواہوں اور انعامی رقوم کی صورت میں حاصل ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Isakovic
اور خواتین میں سب سے زیادہ آمدنی والی کھلاڑی؟
ٹینس کھلاڑی سیرینا ولیمز سب سے زیادہ آمدنی والے کھلاڑیوں کی فہرست میں 51 ویں نمبر پر ہیں۔ 2016ء میں اس امریکی کھلاڑی نے چوبیس ملین یورو کمائے۔ اس آمدنی کا دو تہائی سے زیادہ اشتہارات کے معاہدوں سے آیا۔ اس کھلاڑی نے بھی نائیکے کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔
تصویر: imago/Paul Zimmer
اور سب سے زیادہ کمانے والا جرمن کھلاڑی؟
سیباستیان فیٹل مسلسل چار مرتبہ فارمولا وَن عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز رکھتے ہیں تاہم وہ گزشتہ برس اپنی آمدنی یعنی چونتیس ملین یورو کے ساتھ ’فوربس‘ کی فہرست میں محض چودہویں نمبر پر رہے۔ فیراری ٹیم کے اس ڈرائیور کو 2016ء میں اشتہارات کی مَد میں محض چار لاکھ چوالیس ہزار یورو حاصل ہو سکے۔