پاکستان ہاکی ٹیم کےکھلاڑیوں نے ریٹائرمنٹ کی پیشکش کی
11 مارچ 2010دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم کے کوچ شاہد علی خان اور منیجر آصف باجوہ کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔
نئی دہلی منعقدہ ہاکی ورلڈ کپ 2010ء میں پاکستانی ٹیم کو بارہویں یعنی سب سے آخری پوزیشن ملی۔ پاکستان کو کینیڈا جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں بھی دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست ہوئی، جس کے بعد تمام کھلاڑیوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
پاکستانی ٹیم کے کوچ شاہد علی خان نے شکست کے لئے ٹیم کے سینیئر کھلاڑیوں کو قصور وار ٹھہرایا۔ شاہد علی خان نے کہا: ’’میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ اس وقت مجھے کیسا محسوس ہو رہا ہے۔‘‘ خان نے کہا کہ وہ مستعفی ہونے کے لئے تیار ہیں لیکن اس سے پہلے وہ ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ شاہد خان کے مطابق سہیل عباس، شکیل عباسی اور ریحان بٹ جیسے سینیئر کھلاڑیوں کی کارکردگی نے ٹیم کو بڑا مایوس کیا۔
پاکستان چار مرتبہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ جیت چکا ہے۔ پاکستانی ہاکی ٹیم نے سن 1971ء، 1978ء، 1982ء اور پھر 1994ء میں عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹس میں فتح حاصل کی تھی۔ لیکن ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کو آخری پوزیشن حاصل ہوئی ہے۔ پورے ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان کو صرف ایک میچ میں ہی کامیابی نصیب ہوئی۔ پاکستان نے ایک پول میچ میں سپین کو ہرایا تھا لیکن اسے بھارت، انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے قاسم ضیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی کی وجوہات جاننے کے لئے مکمل انکوائری ہوگی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک