پاکستان: ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد نو ملین سے زیادہ
26 اگست 2014پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر دسواں جبکہ پاکستان میں ہر بارہواں شخص یرقان کے عارضے میں مبتلا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہیپٹاٹائٹس کے مریضوں کی یہ تعداد نوّے لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر علی اصغر کا کہنا ہے کہ یرقان کے وائر س کی اقسام مختلف ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے بھوک کو ختم کر دیتا ہے اور جگر میں سوزش کا باعث بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی یا کالا یرقان آلودہ خون، پسینے اور جسم کے مختلف مادوں کے ذریعے ایک سے دوسرے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے۔ ہیپاٹائٹس سی میں عموماً بیس تا چالیس سال کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں۔ خواتین کے مقابلے میں مردوں پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ خون سے پھیلنے والے وائرس سی کے باعث مریض جوڑوں کے درد، سر درد، کھانسی، گلے کی خرابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹر علی اصغر کے مطابق احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں ہیپاٹائٹس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ہیپٹاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد 9 ملین سے بھی تجاوُز کر گئی ہے۔ مریضوں کی تعداد سندھ اور خیبر پختون خواہ میں سب سے زیادہ ہے۔
ڈاکٹر انیلہ بادشاہ کا کہنا ہے کہ ہر بیماری کی طرح ہیپاٹائٹس میں بھی احتیاط کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اگر ہم چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتے ہوئے اس پر قابو پا سکتے ہیں، مثلاً حجام کی مکمل صفائی کا اہتمام، ہمیشہ نئی سوئی سے کان چھدوانا، بچوں کے ختنے کراتے وقت احتیاط، جسم پر نقوش بنوانے سے پرہیز، ٹیکہ لگواتے وقت ہمیشہ نئی سرنج کا استعمال اور انتقال خون کے وقت صاف خون کا انتخاب۔ ہیپٹائٹس اے اور ای کی بڑی وجہ آلودہ پانی کا استعمال ہے۔
ڈاکٹر انیلہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کی بنیادی سہو لیات میسر نہ ہونے کے وجہ سے دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ ہییپاٹائٹس جیسی بیماری کے مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بر وقت تشخیص نہ ہونے کی صورت میں پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں اور مریض کو بچانا مشکل ہو جاتا ہے:''اگر ہم ایک سو مریض لیں تو 70 تا 80 مریض خود اپنی غفلت سے اپنے مرض کو اتنا پیچیدہ بنا لیتے ہیں کہ پھر انہیں بچانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر علی اصغر کا کہنا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور بچاؤ کے لیے خصوصی پروگرام شروع کر رکھے ہیں، جن کے تحت مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہیپاٹائٹس کا علاج بہت مہنگا ہے، ایک مریض کو تندرست ہونے میں چھ مہینے لگ جاتے ہیں اور اس پر ایک لاکھ روپے تک کا خرچ آ جاتا ہے۔