پاکستان ہی نہیں، تمام ملک فکسنگ میں ملوث رہے: کونڈون
16 نومبر 2011آئی آئی سی کے انسداد بدعنوانی یونٹ کے بانی سربراہ نے ’لندن ایوننگ اسٹینڈرڈ‘ کے ساتھ انٹرویو میں کہا: ’’1990ءکی دہائی کے آخر میں ٹیسٹ اور ورلڈ کپ میچز باقاعدگی سے فکس کیے جاتے رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ متعدد ٹیمیں فکسنگ میں ملوث رہی ہیں اور یقینی طور پر برصغیر سے باہر کی زیادہ ٹیمیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں۔ کونڈون نے کہا ہر انٹرنیشنل ٹیم، کسی نہ کسی مرحلے پر اس طرح کے کام کرتی رہی ہے۔
رواں ماہ برطانیہ کی ایک عدالت نے تین پاکستانی کرکٹرز کو سزائے قید کا فیصلہ سنایا تھا۔ ان کھلاڑیوں پر انگلینڈ کے ساتھ گزشتہ برس کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں دانستہ نوبالز کرانے کا الزام تھا۔
ان کھلاڑیوں میں شامل پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ کو ڈھائی سال قید جبکہ بولر محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو چھ ماہ کی قید سنائی گئی۔
کونڈون نے کہا: ’’ 1990ء کی دہائی کے آخر میں کھیلنے والے کرکٹروں کی پوری نسل یہ ضرور جانتی ہو گی کہ کیا چل رہا ہے، لیکن اس نے (اسے روکنے کے لیے) کچھ نہیں کیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی جڑ ایشیا میں نہیں ہے بلکہ انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں ہے۔ انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا: ’’اگر آپ ٹیم اے ہیں اور سنڈے لیگ میں بہتر پوزیشن رکھتے ہیں۔ میں ٹیم بی کا کپتان ہوں اور سنڈے لیگ میں میری ٹیم کی جگہ کا کوئی امکان نہیں تو میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سودا کر سکتا ہوں کہ آپ کی ٹیم سنڈے لیگ میں زیادہ سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرے۔‘‘
انہوں نے دورِ حاضر کے کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ کھیل میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کھلاڑیوں کی جانب سے ایسے بہت کم معاملات کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔
کونڈون لندن میٹروپولیٹن پولیس فورس کے سابق سربراہ ہیں۔ انہوں نے 2000ء میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی یونٹ کی تشکیل میں مدد دی اور ایک دہائی تک اس یونٹ کے سربراہ بھی رہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان