1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

پاک افغان سرحد بند، طورخم پر ہزاروں مال بردار ٹرک پھنس گئے

21 فروری 2023

پاک افغان سرحد پر طورخم بارڈ کراسنگ کی بندش سے دونوں جانب اس وقت چھ ہزار سے زائد مال بردار ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔ تاجروں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ مسئلے کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Bildergalerie Afghanistan - Flucht zu den Landesgrenzen
تصویر: Gibran Peshimam/REUTERS

پاکستان اورافغانستان کے مابین ایک اہم سرحدی گزرگاہ منگل 21 فروی کو تیسرے دن بھی بند رہی۔ اس بندش کے سبب  ہزاروں مال گاڑیاں اس علاقے میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے دونوں جانب کی تاجر برادری کو سخت نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران دونوں ممالک کے حکام مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

تاجر رہنماؤں کے مطابق پھلوں اور سبزیوں سمیت کھانے پینے کی تازہ اشیاء سے لدے ٹرکوں میں پڑا سامان گلنے سڑنے لگا ہے تصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

طالبان  حکام نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسافروں اور سامان کی آمدورفت کے ایک  اہم مقام طورخم کو اتوار 19 فروری کو بند کر دیا تھا۔  پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی کا کہنا ہے کہ اس بندش کی وجہ سے دونوں جانب کی تاجر برادری کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتوار سے لے کر اب تک  سامان سے لدے چھ ہزار  ٹرک سرحد کے دونوں طرف پھنسے ہوئے  ہیں۔ اس سرحدی بندش کی وجہ پوری طرح واضح نہیں  ہو سکی حالانکہ دونوں اطراف کے حکام نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ طالبان کے ایک صوبائی عہدیدار نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان نے مسافروں اور علاج کے لیے مریضوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دینے کے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔

پاکستان کی حکومت نے اس معاملے پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایک پاکستانی سرکاری ذریعے نے کہا کہ انہیں طالبان کی جانب سے سرحد بند کیے جانے سے پہلے وجہ نہیں بتائی گئی۔  ضیا سرحدی کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی زیادہ تر ضروریات کے لیے پاکستان کے سامان پر انحصار کرتا ہے اور افغانستان کا ایک  راہداری کے مقام  کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کئی ٹرک وسطی ایشیا تک بھی سفر کرتے ہیں۔

طورخم بارڈر کراسنگ کے بند ہونے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت کو بھی نقصان پہنچا ہےتصویر: Mustafa Akbari

انہوں نے کہا، ''کھانے پینے کی تازہ اشیاء بشمول پھل، سبزیاں سپلائی کرنے والے تاجروں کو نقصان کا سامنا ہے کیونکہ ٹرک پچھلے تین دنوں سے راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹرکوں کو ایک دوسری چھوٹی سرحدی کراسنگ کی طرف موڑ دیا گیا تھا لیکن تاجر اس علاقے میں جانے والے ٹرک ڈرائیوروں کی حفاظت کے بارے میں فکر مند تھے۔

مقامی باشندوں نے طورخم بارڈر کراسنگ کے قریب پیر کی صبح شدید فائرنگ کی اطلاع دی تھی تاہم طالبان عہدیدار نے جھڑپوں کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ صورتحال قابو میں ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین 2,600 کلومیٹر طویل سرحد سے جڑے تنازعات کئی دہائیوں سے ان پڑوسیوں کے درمیان تنازعے کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

ش ر⁄ اب ا (روئٹرز)

طورخم تجارتی ٹرمینل: مقامی قبائل این ایل سی سے نالاں

05:27

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں