1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد پر خندق، کابل ناخوش

عاصم سليم4 دسمبر 2014

اسمگلروں، عليحدگی پسندوں اور جنگجوؤں کو اپنی سرزمين سے دور رکھنے کے ليے افغانستان کی سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے ميں پاکستان کی جانب سے ايک خندق کھودی جا رہی ہے۔ افغان حکومت اس اقدام سے کچھ زيادہ خوش دکھائی نہيں ديتی۔

تصویر: Reuters

يہ خندق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ميں کھودی جا رہی ہے۔ منصوبے کے مطابق خندق 485 کلوميٹر طويل ہو گی اور يہ سن 1883 ميں افغان رہنما عبدالرحمن خان اور برطانوی سفارت کار مورٹيمر ڈيورنڈ کے اتفاق رائے کے نتيجے ميں عمل ميں آنے والی 2,640 کلوميٹر طويل ’ڈيورنڈ لائن‘ کے کچھ حصے کے متوازی بنائی جا رہی ہے۔ اب تک 180 کلوميٹر کی خندق کھودی جا چکی ہے، جو دس فٹ چوڑی اور آٹھ فٹ گہری ہے۔

پاکستانی فرنٹيئر کور نے اپنے ايک حاليہ بيان ميں کہا تھا کہ اس خندق کے ذريعے نہ صرف منشيات و ہتھياروں کے اسمگلرز کی نقل و حمل کو روکا جا سکے گا بلکہ اس سے غير قانونی تارکين وطن اور جنگجوؤں کی پاکستان آمد کو بھی روکا جا سکے گا۔ پاکستانی حکام کو يہ خدشہ ہے کہ اسمگل شدہ ہتھيار طالبان سميت کسی بھی باغی گروہ کے ہاتھ لگ سکتے ہيں۔

پاکستانی حکام کا اصرار ہے کہ وہ ملک ميں انتہا پسند عناصر کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہيںتصویر: dapd

پاکستانی حکام کا اصرار ہے کہ وہ ملک ميں انتہا پسند عناصر کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہيں، جس کی ايک مثال ايسے عناصر کے خلاف رواں سال موسم گرما سے وزيرستان ميں جاری فوجی آپريشن بھی ہے۔ تاہم سياسی مبصرين کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پاکستانی طالبان اور افغان طالبان ميں تفريق کرتا ہے۔ ان کے بقول گرچہ پاکسانی طالبان کے خلاف لڑائی جاری ہے تاہم کابل ميں اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے ليے پاکستان افغان طالبان کو خاموشی سے برداشت کرتا آيا ہے۔ اسی مؤقف کی بنياد پر کابل کو اس خندق پر بھی اعتراض ہے۔

کابل حکام اس اقدام کو برطانوی راج کے ’گريٹ گيم‘ کی ايک تازہ کڑی کے طور پر ديکھ رہے ہيں، جس کے تحت اسلام آباد حکام اپنا علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے کے ليے پڑوسی ملک ميں عدم استحکام چاہتے ہيں۔ کابل پہلے ہی ايک عرصے سے يہ الزام لگاتا آيا ہے کہ طالبان کی جڑيں پاکستان ميں ہيں۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان سے ملحقہ افغان صوبہ قندھار کے پوليس چيف جنرل عبدالرازق کا کہنا ہے کہ عوام نے افغانستان و پاکستان کے درميان کی سرحد کو تو کبھی سرے سے مانا ہی نہيں۔ عبدالرازق کہتے ہيں، ’’اگر پاکستان دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے، تو اسے ايسی سرگرمياں ترک کر دينی چاہييں، جو اس کا سبب بنتی ہيں۔‘‘ پوليس چيف نے الزام عائد کيا کہ خندق کے ذريعے پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد بنا رہا ہے اور ’افغان زمين پر قبضہ کرنا چاہتا ہے‘۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں