پاک افغان سرحد پر فائرنگ، پاکستانی فوجی ہلاک
3 فروری 2011![](https://static.dw.com/image/3081615_800.webp)
افغان سرحدی پولیس کے کمانڈر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستانی افواج پر الزام عائد کیا ہے کہ افغان سرحدی گارڈز نے جوابی فائرنگ کی، ’وزیرستان میں تعینات پاکستانی فوجی دستوں نے Gurbuz ڈسٹرکٹ میں واقع ایک افغان پولیس پوسٹ پر فائرنگ کی، جس کے جواب میں افغان افواج نے فائرنگ کی۔‘
دوسری طرف پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ پاکستانی فوجی دستوں نے جوابی فائرنگ کی تھی۔ پشاور میں ایک اعلیٰ فوجی افسر نے خبر رساں اداروں کو بتایا، ’ہم نے جوابی فائرنگ کی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس جھڑپ کے نتیجے میں پاکستانی فوج کا ایک جوان ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین واقع سرحد کے جس مقام پر بدھ کو فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، وہ مقام طالبان باغیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور امریکی حکام نے اس جگہ کو انتہا پسندوں کے محفوظ ٹھکانے قرار دے رکھا ہے۔ یہ واقعہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے غلام خان نامی ایک سرحدی گاؤں میں پیش آیا۔
حکام نے اس جھڑپ کو مئی سن 2007ء میں ہونی والی ایک ایسی ہی جھڑپ کے بعد سنگین ترین قرار دیا ہے۔ اُس واقعہ میں تین شہری جبکہ ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین طویل ترین سرحد پر اکثر و بیشتر ہی اس طرح کی جھڑپیں رونما ہوتی رہتی ہیں۔ دونوں ممالک ہی ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ ان کے علاقوں میں انتہا پسند داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
افغانستان اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان باغیوں کےخلاف نو سال سے جاری جنگ میں اس لیے فوری طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے کیونکہ انتہا پسند پاکستانی سرحدی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جو سرحد پار کارروائیاں سر انجام دیتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل