پاک افغان سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ
14 اگست 2012یہ واقعہ منگل کے روز پیش آیا اور تقریباً دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔ افغان حکام کے مطابق اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم انہوں نے اس واقعے کی ذمہ داری صریحاً پاکستان پر عائد کی ہے۔
منگل کے روز افغان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے بمباری کا نشانہ مشرقی افغان صوبے کنڑ کے اضلاع بنے۔ اس بارے میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے، ’’منگل کے روز ہماری چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔ ہماری سرحدی پولیس نے جوابی فائر کیے اور یہ سلسلہ دو گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہا۔ اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔‘‘
پاک افغان سرحد پر شیلنگ کا یہ واقعہ نیا نہیں ہے۔ کئی ماہ سے پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزیوں اور ایک دوسرے کے سرحدی علاقوں میں بمباری اور فائرنگ کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ افغانستان میں تو یہ معاملہ اتنی سنجیدگی اختیار کر گیا کہ افغان پارلیمنٹ نے دو وزراء کو اس وجہ سے فارغ کر دیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے مبینہ شیلنگ سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر سکے۔
منگل کے واقعے کے بابت پاکستانی حکام کی رائے معلوم نہیں کی جا سکی ہے تاہم ماضی میں اس طرح کے الزامات کی پاکستان تردید کرتا رہا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس کی ایک اہم وجہ سرحدی جھڑپیں بھی ہے۔
خیال رہے کہ طالبان عسکریت پسند بھی پاکستان اور افغانستان کی سرحد کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں۔ دفاعی اور عسکری امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند با آسانی افغانستان سے پاکستان اور پاکستان سے افغانستان آ جا سکتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس کی وجہ پاک افغان سرحد کا غیر واضح نہ ہونا ہے۔
shs/ aba AFP