1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد پر لڑائی روک دی گئی، طالبان حکومت

19 مارچ 2024

طالبان حکومت کے ایک ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے مابین سرحد پر ہونے والی لڑائی اب رک گئی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین گزشتہ روز افغانستان میں پاکستانی فضائی حملوں کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔

Symbolbild I Grenzgebiet zwischen Pakistan und Afghanistan
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/Anadolu/picture alliance

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا،''صورتحال پرسکون ہے، لڑائی رک گئی ہے۔‘‘

 پیر 18 مارچ کو پاکستان کی طرف سے علی الصبح افغانستان کے صوبوں پکتیکا اور خوست صوبوں کے سرحدی علاقوں میں حملے کیے۔

اسلام آباد نے کہا کہ اس نے اُن عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے جو اس کی سرزمین پر حالیہ حملے کے ذمہ دار تھے، لیکن طالبان حکام نے کہا کہ پاکستان  کی طرف سے ہونے والی اس بمباری میں آٹھ شہری، جن میں تمام خواتین اور بچے شامل ہیں، مارے گئے۔

پاکستان اور طالبان کی کشیدگی: قیمت افغان مہاجرین چکا رہے ہیں

05:12

This browser does not support the video element.

افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی فورسز نے سرحد کے ساتھ پاکستانی فوجی چوکیوں کو ''بھاری ہتھیاروں‘‘سے نشانہ بناتے ہوئے جوابی کارروائی کی، جس کے بعد دونوں طرف سے سرحد پار شدید جھڑپوں کی اطلاع تھی۔

پاک افغان سرحدی علاقہتصویر: Hussain Ali/Anadolu/picture alliance

 پاکستان کے سرحدی ضلع کرم میں ایک سینیئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔ اس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا،''اس کے نتیجے میں، تین سکیورٹی پوسٹس اور شہریوں کے پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا اور چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوئے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا،''آج سرحد پر خاموشی ہے اور سکیورٹی فورسز نے اپنی پوزیشنس دوبارہ مضبوط کر لی ہیں۔‘‘

دوہزار اکیس میں طالبان حکومت کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پر پیر کے روز جھڑپوں کے بعد منگل کو خاموشی ہےتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/Anadolu/picture alliance

اسلام آباد  نے کابل پر دوبارہ بر سراقتدار آنے والے طالبان کی حکومت اور عسکریت پسند جنگجوؤں کو اپنے ہاں پناہ دینے اور انہیں پاکستانی سرزمین پر بلا امتیاز حملے کرنے کی اجازت دینے کے الزامات عائد کیے۔ کابل کی جانب سے تاہم ان الزامات کی تردید کر دی گئی۔

 متنازعہ سرحد پر چوکیوں کی تعمیر کے مسئلے پر آئے دن دونوں  فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے اور اکثر امیگریشن کے سلسلے میں پائے جانے والے اختلافات پر سرحدی اور تجارتی گزرگاہیں بند کر دی جاتی ہیں۔

 

پاکستان تو ہماری ماں ہے، اسے کیسے چھوڑیں؟

04:01

This browser does not support the video element.

ک م/ ع ا(اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں