افغانستان کے صوبے قندھار اور پاکستانی صوبے بلوچستان سے متصل چمن بارڈر کو بند کر دیا گیا۔ اس صورتحال میں سرحد پار کرنے والے سیکنڑوں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔
اشتہار
نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق سرحدی گزرگاہ بند ہونے سے تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ایک پاکستانی سکیورٹی افسر نے چمن بارڈر سے ڈی پی اے کو بتایا،''افغانستان کی جانب سے بنا کسی نوٹس کے سرحد بند کر دی گئی ہے۔‘‘ اس افسر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے علاقے سپین بولدک سے ملنی والی اس سرحد پر افغان حکام نے سیمنٹ کی اینٹیں رکھ کر سرحد کو بند کر دیا۔
دوسری جانب افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی 'باختر' کے مطابق سرحد پاکستانی حکام کی جانب سے بند کی گئی ہے۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق قندھار صوبے کے گورنر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے سپین بولدک سرحد کو کھلا رکھنے کے اقدامات کامیاب نہیں ہوئے۔ تاہم تازہ صورتحال پر ابھی تک طالبان کی جانب سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔
افغان طالبان نے اس سال جولائی میں سپین بولدک پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے سرحد کا کنٹرول سنبھالا اور عوام سے ٹیکس اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا۔
طالبان کے راج ميں زندگی: داڑھی، برقعہ اور نماز
افغانستان ميں طالبان کی حکومت کے قيام سے ايک طرف تو بين الاقوامی سطح پر سفارت کاری کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب ملک کے اندر ايک عام آدمی کی زندگی بالکل تبديل ہو کر رہ گئی ہے۔ آج کے افغانستان ميں زندگی کی جھلکياں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
برقعہ لازم نہيں مگر لازمی
افغانستان ميں فی الحال عورتوں کے ليے برقعہ لازمی قرار نہيں ديا گيا ہے تاہم اکثريتی خواتين نے خوف اور منفی رد عمل کی وجہ برقعہ پہننا شروع کر ديا ہے۔ طالبان سخت گير اسلامی نظريات کے حامل ہيں اور ان کی حکومت ميں آزادانہ يا مغربی طرز کے لباس کا تو تصور تک نہيں۔ تصوير ميں دو خواتين اپنے بچوں کے ہمراہ ايک مارکيٹ ميں پرانے کپڑے خريد رہی ہيں۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
داڑھی کٹوانے پر پابندی
طالبان نے حکم جاری کيا ہے کہ حجام داڑھياں نہ کاٹيں۔ يہ قانون ابھی صوبہ ہلمند ميں نافذ کر ديا گيا ہے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا اس پر ملک گير سطح پر عملدرآمد ہو گا۔ سن 1996 سے سن 2001 تک طالبان کے سابقہ دور ميں بھی مردوں کے داڑھياں ترشوانے پر پابندی عائد تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Usyan
سڑکوں اور بازاروں ميں طالبان کا راج
طالبان کی کابل اور ديگر حصوں پر چڑھائی کے فوری بعد افراتفری کا سماں تھا تاہم اب معاملات سنبھل گئے ہيں۔ بازاروں ميں گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے۔ يہ کابل شہر کا پرانا حصہ ہے، جہاں خريداروں اور دکانداروں کا رش لگا رہتا ہے۔ ليکن ساتھ ہی ہر جگہ بندوقيں لٹکائے طالبان بھی پھرتے رہتے ہيں اور اگر کچھ بھی ان کی مرضی کے تحت نہ ہو، تو وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
خواتين کے حقوق کی صورتحال غير واضح
بيوٹی پارلرز کے باہر لگی تصاوير ہوں يا اشتہارات، طالبان کو اس طرح خواتين کی تصاوير بالکل قبول نہيں۔ ملک بھر سے ايسی تصاوير ہٹا يا چھپا دی گئی ہيں۔ افغانستان ميں طالبان کی آمد کے بعد سے خواتين کے حقوق کی صورتحال بالخصوص غير واضح ہے۔ چند مظاہروں کے دوران خواتين پر تشدد بھی کيا گيا۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بچياں سيکنڈری اسکولوں و يونيورسٹيوں سے غائب
افغان طالبان نے پرائمری اسکولوں ميں تو لڑکيوں کو تعليم کی اجازت دے دی ہے مگر سيکنڈری اسکولوں میں بچياں ابھی تک جانا شروع نہیں ہوئیں ہيں۔ پرائمری اسکولوں ميں بھی لڑکوں اور لڑکيوں کو عليحدہ عليحدہ پردے کے ساتھ بٹھايا جاتا ہے۔ کافی تنقيد کے بعد طالبان نے چند روز قبل بيان جاری کيا تھا کہ سيکنڈری اسکولوں اور يونيورسٹيوں ميں لڑکيوں کی واپسی کے معاملے پر جلد فيصلہ کيا جائے گا۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
کھيل کے ميدانوں سے بھی لڑکياں غير حاضر
کرکٹ افغانستان ميں بھی مقبول ہے۔ اس تصوير ميں کابل کے چمن ہوزاری پارک ميں بچے کرکٹ کھيل رہے ہيں۔ خواتين کو کسی کھيل ميں شرکت کی اجازت نہيں۔ خواتين کھلاڑی وطن چھوڑ کر ديگر ملکوں ميں پناہ لے چکی ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بے روزگاری عروج پر
افغانستان کو شديد اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس ملک کے ستر فيصد اخراجات بيرونی امداد سے پورے ہوتے تھے۔ یہ اب معطل ہو چکے ہیں۔ ايسے ميں افراط زر مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ يوميہ اجرت پر کام کرنے والے يہ مزدور بيکار بيٹھے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
نماز اور عبادت، زندگی کا اہم حصہ
جمعے کی نماز کا منظر۔ مسلمانوں کے ليے جمعہ اہم دن ہوتا ہے اور جمعے کی نماز کو بھی خصوصی اہميت حاصل ہے۔ اس تصوير ميں بچی بھی دکھائی دے رہی ہے، جو جوتے صاف کر کے روزگار کماتی ہے۔ وہ منتظر ہے کہ نمازی نماز ختم کريں اور اس سے اپنے جوتے صاف کرائيں اور وہ چار پيسے کما سکے۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
عام شہری پريشان، طالبان خوش
عام افغان شہری ايک عجيب کشمکش ميں مبتلا ہے مگر طالبان اکثر لطف اندوز ہوتے دکھائی ديتے ہيں۔ اس تصوير ميں طالبان ايک اسپيڈ بوٹ ميں سیر کر کے خوش ہو رہے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پر تازہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت بڑھ گئی ہے۔ صرف اتوار کو چمن سرحد سے سامان سے بھرے قریب بارہ ہزار ٹرک گزرے تھے۔ پاکستانی حکومت کے افغانستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق کے مطابق افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے ان ٹرکوں کی تعداد پاکستان سے افغانستان جانے والے ٹرکوں سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس سے وابستہ تاجر زبیر موتیوالا کا کہنا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی کل ڈھائی ارب ڈالر کی برآمدات کا قریب نصف چمن بارڈر کے ذریعے گزرتا ہے۔