1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاک افغان سرحد کے قریب جھڑپ میں آٹھ طالبان، ایک فوجی ہلاک

6 اپریل 2023

آئی ایس پی آر کے مطابق جمعرات کے روز جنوبی وزیر ستان میں طالبان کے ٹھکانے پر چھاپے کے دوران شدید مزاحمت کی گئی۔ یہ جھڑپ طالبان کی جانب سے چار پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ایک ہفتے بعد ہوئی۔

Grenze Pakistan - Afghanistan
تصویر: Ullah Khan/DW

پاکستانی فوج اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مابین پاک افغان سرحد کے قریب ایک جھڑپ میں آٹھ طالبان شدت پسندوں اور ایک فوجی اہلکار سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ جھڑپ آج جمعرات چھ اپریل کو اس واقعہ کے ٹھیک ایک ہفتے بعد ہوئی، جس میں طالبان نے اسی علاقے میں کیے گئے ایک بم دھماکے میں چار پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ٹی ٹی پی کی طرف سے جنوری میں پشاور پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملے میں چوراسی افراد کی ہلاکت کے بعد فوج نے طالبان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی ہےتصویر: MAAZ ALI/AFP/Getty Images

جمعرات کو فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان اس وقت شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جب فوجیوں نے رات گئے جنوبی وزیرستان ضلع میں طالبان کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔

پاکستان میں تصادم کے دوران ایک بریگیڈیئر سمیت پانچ فوجی ہلاک

پاکستانی فوج نے جنوری میں پشاور شہر میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے اندر مسجد پر ایک طالبان خودکش بمبار کے حملے میں کم از کم 84 افراد کی ہلاکت کے بعد سے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ مسجد پر ہونے والے اس حملے میں  ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔

 پاکستانی طالبان کئی دہائیوں کے تشدد میں لگ بھگ 80 ہزار افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔ پاکستانی فوج نے تحریک طالبان کے خلاف 2014ء میں ایک فوجی کارروائی کر کے انہیں افغان سرحد پر ان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں سے پیچھے دھکیل دیا گیا تھا لیکن ٹی ٹی پی کے ارکان افغان طالبان کے ہاتھوں کابل حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان میں کارروائیوں کے لیے دوبارہ اکٹھے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ش ر/اب ا (ڈی پی اے)

ہم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری

11:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں