پاک، افغان مشترکہ کمیشن پر اتفاق
27 جنوری 2011ان مذاکرات کے بعد مہمان وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشترکہ کمیشن کا ایک حصہ وزرائے خارجہ کی سطح جبکہ دوسرا حصہ وزارت خارجہ ، فوج اور خفیہ اداروں کے سینئر افسران پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کے قیام کا مقصد خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغان وزیرخارجہ کے ساتھ افغانستان کی مختلف جیلوں میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔ اور اس بارے میں ایک میکینزم طے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان زیادہ سے زیادہ باہمی مشاورت کے ذریعے بہترین ہم آہنگی حاصل کر لی گئی ہے۔ اگلے ماہ امریکہ میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات کے بارے میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنا کر امریکی حکام کے ساتھ ان مذاکرات میں شریک ہونگے۔ انہوں نے کہا کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے دیگر اتحادیوں کی نسبت اس خطے کی ثقافت، لوگوں اور علاقے کو زیادہ جانتے ہیں۔ اس لئے اگر وہ مسائل کا مشترکہ حل تجویز کرینگے تو اس سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
اس موقع پر افغان وزیر خارجہ زلمے رسول نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کا نیا باب شروع ہو چکا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پڑوسی ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کو فروغ ملا ہے۔ ایک سوال پرزلمے رسول نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے ان عناصر سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو نظریاتی طور پر دہشت گرد نہیں ہیں۔
ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ واشنگٹن میں ہونے والے پاک افغان امریکہ سہ فریقی مذاکرات انتہائی اہم ہیں اور پاکستانی اور افغان حکام کی کوشش ہے کہ وہ ماضی کے برعکس اس مرتبہ مشترکہ لائحہ عمل اپنا کر امریکی حکام سے اپنے ممالک کے لئے زیادہ سے زیادہ فوجی اور سول امداد اور مراعات حاصل کر سکیں۔
دریں اثناءافغان وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی ہے۔
رپورٹ:شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: کشور مصطفیٰ