1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امريکا تعلقات دوبارہ ايک نازک موڑ پر

عاصم سليم3 نومبر 2013

تحريک طالبان پاکستان کے سربراہ حکيم اللہ محسود کی ايک امريکی ڈرون حملے ميں ہلاکت کے بعد اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابين دوبارہ اختلافات پيدا ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہيں۔

تصویر: SAUL LOEB/AFP/Getty Images

پاکستانی وزير اعظم نواز شريف کے دفتر سے آج اتوار کے روز جاری کردہ ايک بيان کے مطابق حکومت پاکستان آئندہ ہفتے کے دوران امريکی ڈرون حملے کے رد عمل کے بارے ميں مذاکرات کرے گی۔ وزير داخلہ چودھری نثار علی خان کے بقول امريکا کے ساتھ تعلقات کے تمام امور پر نظر ثانی کی جائے گی۔

پاکستان کے شورش زدہ علاقے جنوبی وزيرستان ميں يکم نومبر کو کيے جانے والے امريکی ڈرون حملے اور اس کے نتيجے ميں حکيم اللہ محسود کی ہلاکت کے تناظر ميں اسلام آباد نے واشنگٹن پر سخت تنقيد کرتے ہوئے کہا تھا کہ يہ امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ حکومت پاکستان نے اسی سلسلے ميں اسلام آباد ميں متعين امريکی سفير رچرڈ اولسن کو بھی طلب کیا۔

حکيم اللہ محسود گزشتہ جمعے شمالی وزيرستان ميں کيے گئے ڈرون حملے ميں ہلاک ہواتصویر: REUTERS/Reuters TV

دريں اثناء واشنگٹن انتظاميہ نے پاکستان کی جانب سے ايسے دعووں کو مسترد کر ديا ہے کہ تحريک طالبان پاکستان کے سابق کمانڈر کی ہلاکت سے مجوزہ امن مذاکرات متاثر ہوں گے۔ امريکی محکمہ خارجہ کے مطابق انتہا پسندانہ تشدد کے خاتمے ميں امريکا اور پاکستان کے مشترکہ مفادات ہيں۔ محکمہ خارجہ کے ايک اہلکار نے ہفتے کی شب اپنے ايک بيان ميں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تمام باہمی امور پر مسلسل بات چيت کے عمل ميں مصروف ہيں جن ميں مشترکہ مفادات، سلامتی کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات ميں تعاون شامل ہيں۔ ان کے مطابق وہ ايک دوسرے کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کريں گے۔ اہلکار مزيد کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔

امن مذاکرات کے آغاز سے قبل حکيم اللہ محسود کی ہلاکت پر نہ صرف پاکستانی حکومت بلکہ ديگر سياسی جماعتوں ميں بھی برہمی پائی جاتی ہے۔ صوبہ خيبر پختونخوا ميں برسر اقتدار پاکستان تحريک انصاف کے رہنما عمران خان نے مطالبہ کيا ہے کہ احتجاج کے طور پر براستہ پاکستان جانے والے نيٹو کی سپلائی کو دوبارہ معطل کر ديا جائے۔

دوسری جانب تحريک طالبان پاکستان کی جانب سے آج اتوار کے روز ايسی خبروں کو مسترد کر ديا گيا ہے کہ خان سيد عرف سجنا کو حکيم اللہ محسود کے جانشين کے طور پر چن ليا گيا ہے۔ گزشتہ روز متعدد ايجنسيوں سميت ملکی اور بين الاقوامی نشرياتی اداروں نے خان سيد کی نامزدگی اور تقرری کے خبريں جاری کی تھيں۔ تاہم آج نيوز ايجنسی اے ايف پی کی ميرانشاہ سے موصولہ ايک رپورٹ کے مطابق تحريک کے نئے مستقل سربراہ کے بارے ميں تاحال کوئی حتمی فيصلہ نہيں ليا گيا ہے اور عارضی طور پر يہ ذمہ داری ان کی سپريم کونسل کے سربراہ عصمت اللہ شاہين بھٹانی کو سونپی گئی ہے۔ يہ بات تحريک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو انٹرويو ديتے ہوئے بتائی۔ واضح رہے کہ تاحال ان خبروں کی مزيد ذرائع سے تصديق نہيں ہو پائی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں