1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امريکا کشيدگی، کيا برف پگھل رہی ہے؟

عاصم سلیم
16 جنوری 2018

امريکی فوج کے ايک اعلیٰ اہلکار نے پاکستان اور امريکا کے باہمی تعلقات کو برقرار رکھنے کی وکالت کی ہے جبکہ ايک اعلیٰ امريکی سفارت کار نے بھی پاکستانی حکام سے ملاقات ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

USA General Dunford beim National Press Club
تصویر: Getty Images/M. Wilson

امريکی فوج کے ايک اعلیٰ اہلکار، ميرين جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ حاليہ کشيدگی کے باوجود وہ پاکستان اور امريکا کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے ليے پر عزم ہيں۔ انہوں نے يہ بيان رواں ہفتے کے آغاز پر رپورٹرز کے ايک گروپ سے بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں بات چيت کے دوران ديا۔ جنرل ڈنفورڈ نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک تمام معاملات پر مشترکہ موقف نہيں رکھتے، تاہم واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ زيادہ کارآمد اور با اثر دوطرفہ روابط کا خواہاں ہے۔

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز پر اپنے ٹوئٹر پيغامات ميں اسلام آباد حکومت پر کڑی تنقيد کی تھی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ واشنگٹن انتظاميہ برس ہا برس سے اسلام آباد کی مالی معاونت کرتی آئی ہے۔ تاہم اس کے بدلے ميں اسے صرف دھوکا ملا اور افغانستان ميں غير ملکی دستوں پر حملے کرنے والے طالبان عسکريت پسندوں کو پاکستان ميں مسلسل محفوظ پناہ گاہيں فراہم کی گئیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ان ٹويٹس پر پاکستان ميں سخت رد عمل ظاہر کيا گيا تھا۔ يہ امر اہم ہے کہ افغانستان ميں سولہ سال سے جاری جنگ ميں پاکستان، امريکی و ديگر غير ملکی افواج کا ایک اہم اتحادی ملک ہے۔ علاوہ ازيں افغانستان ميں تعينات غير ملکی دستوں کے ليے پاکستان ایک بہت اہم سپلائی روٹ بھی ہے۔

جنرل ڈنفورڈ نے اپنے بيان ميں واضح کيا کہ پاکستانی فوج کے ساتھ عسکری سطح پر بات چيت امريکی افواج کے مرکزی کمان کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل ہی کريں گے۔ ان کے بقول تعلقات بہتر بنانے کے ليے امريکی وزير دفاع جيمز میٹس بھی ضرورت پڑنے پر بات چيت کے اس عمل ميں شريک ہو سکتے ہيں۔

دريں اثناء امریکی وزارت خارجہ کی ايک اعلیٰ اہلکار ايلس ويلز نے بھی پاکستان کی خارجہ سيکرٹری تہمينہ جنجوعہ سے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک ملاقات کی۔ بعد ازاں اسلام آباد ميں وزارت خارجہ کی جانب سے اس بارے ميں جاری کردہ ایک بيان ميں کہا گيا کہ ایلس ويلز نے دہشت گردی کے انسداد کے ليے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور شدت پسندی کے خاتمے کے ليے انٹيلی جنس امور ميں مزيد تعاون کی ضرورت پر بھی زور ديا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں