پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کے لیے جان کیری پاکستان کا دورہ کریں گے
11 مئی 2011امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیرمین سینیٹر جان کیری نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین پیدا ہونے والے تناؤ کوکم کرنے کے لیے وہ اپنی بھرپور کوشش کریں گے۔ اپنے دورہ پاکستان کے ایجنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ وہ اس دوران تمام متعلقہ موضوعات پر بات چیت کریں گے۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں انہوں نے کہا، ’اس حوالے سے کئی پیچیدہ سوالات، جواب طلب ہیں‘۔ جان کیری نے مزید کہا کہ ان کے دورہ پاکستان کے دوران کئی سنگین معاملات پر گفتگو متوقع ہے۔ جان کیری کے بقول پاکستانی حکام سے مل کر وہ ان تمام معاملات کو سلجھانے کی کوشش کریں گے، جو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔
جان کیری نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی لوگوں نے مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ اختلافی پہلوؤں کو ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ نہ صرف امریکہ بلکہ پاکستان کے مفاد میں بھی ہے،’ میں اپنے اس دورے کے دوران تمام معاملات پر گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کی یک طرفہ کارروائی کے نتیجے میں اسامہ بن لادن کے ہلاک ہونے کے بعد، جان کیری پہلے اعلیٰ امریکی اہلکار ہوں گے، جو پاکستان کو دورہ کریں گے۔ جان کیری پاکستان کے ساتھ افغانستان کو دورہ بھی کریں گے۔ اعلیٰ امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ اپنے اس دورے سے قبل انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے خصوصی امریکی مندوب مارک گروس مین سے مفید معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جان کیری آئندہ ہفتے پاکستان روانہ ہونے سے قبل وائٹ ہاؤس کے کئی ایسے اعلیٰ اہلکاروں سے بھی ملاقات کریں گے، جو پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔
اعلیٰ امریکی اہلکار جان کیری ایسے وقت میں پاکستان کو دورہ کر رہے ہیں، جب اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین بد اعتمادی کی فضاء میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس کشیدہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ان کا دورہ کافی اہم ثابت ہو گا۔ جان کیری رواں برس فروری میں بھی پاکستان آئے تھے۔ اس وقت انہوں نے پاکستان میں دو شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین