پاک بھارت تناؤمیں اضافہ، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں الرٹ
21 فروری 2019
بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی مزید الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے ملکی فوج کو بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کی ہدایت کر دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Anand
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات اکیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ملکی مسلح افواج کو حکم دے دیا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین اس وقت کافی زیادہ ہو چکی کشیدگی کے تناظر میں بھارت کی طرف سے اگر پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی جارحیت کی گئی، تو مسلح افواج اس کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیں۔
پاکستان اور بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے مالک دو ایسے ہمسایہ لیکن دیرینہ حریف ممالک ہیں، جن کے مابین ماضی میں بھی جنگیں ہو چکی ہیں۔ اس مرتبہ ان دونوں جنوبی ایشیائی ریاستوں کے مابین کشیدگی کی وجہ بھارت کے زیر انتظام کشمیرکے ضلع پلوامہ میں گزشتہ پفتے کیا جانےو الا وہ خود کش بم حملہ بنا، جس میں بھارتی سکیورٹی دستوں کے پینتالیس ارکان مارے گئے تھے۔
اس حملے کی ذمے داری پاکستان میں ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم جیش محمد قبول کر چکی ہے اور بھارت کا الزام ہے کہ اس حملے کے ذمے دار عناصر کو مبینہ طور پر پاکستان کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اس کے برعکس پاکستان کی طرف سے اس بھارتی الزام کی بھرپور تردید کی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images/Sajjad Qayyum
پلوامہ میں اس ہلاکت خیز خود کش حملے کے بعد بھارت کی طرف سے یہ بھی کہا جا چکا ہے کہ وہ ’انسانیت کے خلاف اس دہشت گردی‘ کے ذمے دار عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنےوالوں کو ’منہ توڑ جواب‘ دے گا۔
اس پس منظر میں پاکستان میں قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک حکومتی بیان میں وزیر اعظم عمران خان کے اس موقف کا حوالہ دیا گیا ہے کہ پاکستان پلوامہ حملے میں کسی بھی طرح ملوث نہیں تھا۔
ساتھ ہی عمران خان نے یہ بھی کہا، ’’یہ حملہ قطعی طور پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر ہی میں تیار کیا گیا ایک ایسا منصوبہ تھا، جس پر عمل درآمد بھی مقامی طور پر ہی کیا گیا اور اس کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘
اس حکومتی بیان کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ملکی مسلح افواج کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ انتہائی زیادہ کشیدگی کے ان دنوں میں بھارت کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی ’جارحیت یا پرخطر مہم جوئی کا فیصلہ کن اور پھرپور‘ جواب دیں۔
پلوامہ کے خود کش بم حملے میں پینتالیس نیم فوجی بھارتی اہلکار مارے گئے تھےتصویر: IANS
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی الرٹ
اسی دوران پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی اسی کشیدگی کے تناظر میں سکیورٹی مزید الرٹ کر دی گئی ہے۔ چکوٹھی سے جمعرات اکیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کشمیر کے منقسم خطے کے پاکستان کے زیر انتظام حصے کے اس علاقے میں دوبارہ بنکر تیار کیے جا رہے ہیں اور احتیاطی طور پر رات کے وقت بلیک آؤٹ کا حکم بھی د ے دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چکوٹھی سیکٹر میں، جو اسی نام کے ایک گاؤں کی وجہ سے چکوٹھی سیکٹر کہلاتا ہے، آج جعمرات کو تمام مارکیٹں اور اسکول بھی بند رہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں یہ علاقہ بھارت کے ساتھ کنٹرول لائن سے صرف تین کلومیٹر دور ہے اور وہاں کی مقامی آبادی تقریباﹰ تین ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
م م / ع ب / اے اپی، اے ایف پی
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔