1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت دو روزہ امن مذاکرات

4 جولائی 2012

پاکستان اور بھارت کے مابین امن مذاکرات کے سلسلے میں خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کی ایک اہم مکالمت آج بدھ سے نئی دہلی میں شروع ہو رہی ہے۔ اس بات چیت کا مقصد ہمسایہ ممالک کے مابین امن مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنا بتایا گیا ہے۔

تصویر: AP

پاکستانی خارجہ سیکرٹری جلیل عباس کل منگل کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچے تھے، جہاں وہ آج اپنے بھارتی ہم منصب رنجن متھائی کے ساتھ دو روزہ مذاکرات شروع کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین جاری ’مذاکرات کے عمل کو آن ٹریک‘ رکھا جائے۔

دونوں ریاستوں کے مابین یہ مذاکرات گزشتہ ماہ کے اواخر میں طے تھے تاہم پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم کے منصب کے لیے نااہل قرار دیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے باعث یہ مذاکرات مؤخر کر دیے گئے تھے۔

ممبئی حملوں کے نتیجے میں 166 افراد مارے گئے تھےتصویر: AP

جنوبی ایشیا کی ان دونوں جوہری طاقتوں کے مابین یہ مذاکرات ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب نئی دہلی حکومت نے ابھی حال ہی میں ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر معاونت کرنے والے مشتبہ ملزم ذبی الدین عرف ابو جندل کو گرفتار کر لیا تھا۔ بھارتی حکام کے بقول ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے وقت کراچی میں ایک کنٹرول روم میں تھا، جہاں سے حملہ آوروں کو انٹر نیٹ وائس سروسز کی مدد سے ہدایات دی جا رہی تھیں۔ بھارتی حکام نے مزید کہا ہے کہ ابو جندل کے اقبالی بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر پاکستان کے ریاستی عناصر بھی ملوث تھے۔

2008ء میں ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں 166 افراد مارے گئے تھے۔ بھارتی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی تھی۔ ان حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دیے تھے، جو بعد ازاں گزشتہ برس فروری میں دوبارہ شروع ہوئے تھے۔

نئی دہلی میں موجودہ مذاکرات کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے لیے ایجنڈا تیار کیا جائے۔ بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات اٹھارہ جولائی کو طے تھی تاہم اب یہ ملاقات بھی تاخیر کا شکار ہو چکی ہے۔ ابھی تک اس ملاقات کی کوئی نئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔

پاکستان میں بھارت کے سابق سفیر پارتھا سارتھی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ نئی دہلی مذاکرات سے کسی اہم پیشرفت کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کی اہمیت صرف اتنی ہی ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے اپنی رضا مندی ظاہر کر رہا ہے۔

ab / mm / afp

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں