1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت سرحدی کشيدگی ميں اضافہ

عاصم سليم11 اگست 2013

پاکستان نے دعویٰ کيا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کی افواج نے کشمير اور صوبہ پنجاب کی سرحدی چوکيوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے، جس کے نتيجے ميں اب وہاں وقفے وقفے سے دونوں افواج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی خبریں مل رہی ہیں۔

تصویر: dapd

اس بارے ميں بات کرتے ہوئے پاکستان کے ايک سينئر فوجی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنےکی شرط پر بتايا، ’’انڈين بارڈر سکيورٹی فورسز کے اہلکاروں نے سيالکوٹ کے ہيڈ مرالہ نامی علاقے ميں پکھلياں کے مقام پر قائم رينجرز کی چوکيوں پر فائرنگ کی ہے۔‘‘ اس فوجی اہلکار کے بقول پنجاب ميں ان چوکيوں پر فائرنگ کرنے کے بعد بھارتی افواج نے لائن آف کنٹرول پر کوٹلی ميں نکيال سيکٹر ميں بھی بلا اشتعال فائرنگ کی۔ فائرنگ کے ان واقعات ميں تاحال کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہيں ملی ہے۔

بعد ازاں آج اتوار ہی کے دن انڈين بارڈر سکيورٹی فورسز کی جانب سے بھی دعویٰ کيا گيا ہے کہ پاکستانی رينجرز نے جموں سے قريب چاليس کلوميٹر جنوب مغرب ميں واقع کناچک کے مقام پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔

کشمير ميں کيے گئے مظاہرے کا ايک منظرتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ اسی ہفتے کے آغاز ميں لائن آف کنٹرول پر رات گئے ہونے والے فائرنگ کے ايک واقعے کے بعد، جس ميں پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، نئی دہلی نے اسلام آباد پر الزام عائد کيا تھا کہ يہ فائرنگ پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی۔ اس کے بعد جمعرات کے روز بھارتی وزير دفاع اے کے انٹونی نے اپنے ايک بيان ميں زیادہ سخت فوجی اقدام کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے حاليہ کشیدگی میں کمی کے لیے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ دس سال سے چلے آ رہے اُس فائر بندی معاہدے کو بچانے کی کوششیں کریں، جو فائرنگ کے ان واقعات کے باعث خطرے سے دوچار ہے۔

بھارت نے لائن آف کنٹرول پر رونما ہونے والے فائرنگ کے ان واقعات کی کڑی اسی دوران کشمير ميں شروع ہونے والے ہندو مسلم فسادات سے ملائی ہے۔ بھارت کا موقف ہے کہ پاکستان باغيوں کو بھارتی زير انتظام کشمير کی جانب دھکيل رہا ہے تاکہ وہاں کئی برسوں سے چلی آ رہی مسلح بغاوت زور پکڑ سکے۔ اسلام آباد نے ايسے الزامات کو رد کرتے ہوئے نئی دہلی کو کشمير سميت تمام امور پر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

دريں اثناء بھارتی زير انتظام کشمير کے چند حصوں ميں اب مسلسل تين روز سے جاری ہندو مسلم فسادات کے سبب مقامی حکام نے وہاں سات اضلاع ميں غير معينہ مدت تک کے ليے کرفيو نافذ کر ديا ہے۔ مقامی پوليس نے بتايا کہ گزشتہ جمعے کے روز يعنی عيد الفطر کے موقع پر ہونے والے فسادات کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو سے بڑھ کر اب تين ہو گئی ہے۔ فسادات کشتوار شہر سے شروع ہوئے، جہاں اب سخت کرفيو نافذ ہے، جس سبب وہاں سے کسی ہنگامے کے اطلاعات موصول نہيں ہوئی ہيں۔ بھارتی فوجی دستوں نے آج بروز اتوار متاثرہ علاقوں ميں گشت بھی کی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں