ایشیا کپ میں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف بھارتی ٹیم کی کامیابی پر بھارتی میڈیا اور بالخصوص سپورٹس چینلز ہمیشہ کی طرح اب بھی اپنی پٹاری میں موجود پرانی و خستہ ہر شے بیچنے میں مگن ہو گئے۔
اشتہار
کسی کھیل کو اگر کامیاب بزنس بنانا ہے تو اس میں جذبات اور حب الوطنی کے عناصر کا ہونا بہت ضروری بن چکا ہے۔ اب اس مخصوص صورتحال میں کہا جائے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین یہ صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا ایک میچ تھا تو شاید راقم کو ہی جاہل قرار دے دیا جائے گا۔
فٹ بال، فیلڈ ہاکی اور باسکٹ بال سمیت سبھی کھیلوں کی طرح کرکٹ سے بھی کچھ ایسے جذبات وابستہ کر دیے گئے ہیں کہ کرکٹ گراؤنڈ بھی حقیقی طور پر میدان جنگ معلوم ہوتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین گروپ اسٹیج کے پہلے میچ سے قبل متعدد سپورٹس ٹی وی چیلنز پر کئی پروگرامز نشر کیے گئے، جن کا مقصد بظاہر تو اس معرکے کو انتہائی اہم بنانا تھا لیکن غیر محسوس انداز میں بھارت اور پاکستان کے عوام کے مابین ایک دنگل سجایا گیا۔
ایک سپورٹس ٹی وی چینل نے تو اس معرکے کو قدیم روم میں گلیڈیٹرز کے مابین ہونے والی خون ریز لڑائی ہی قرار دے دیا۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
قدیم روم کی یادگار کولوزیم تو آپ کو یاد ہی ہو گا، جہاں غلاموں کے مابین ہونے والی لڑائیوں میں صرف فاتح ہی اس اکھاڑے سے زندہ واپس جاتا تھا۔ اس وقت بھی یہ خونی کھیل رومن معیشت کی نمو میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔
اور اگر کوئی میچ ہو پاکستان اور بھارت کے مابین؟ تو سوچ لیں کیا ہوتا ہے۔ لیکن کبھی یہ بھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
بالخصوص پاکستان اور بھارت کے مابین مقابلوں کو تو حب الوطنی اور دیگر انسانی جذبات کے ساتھ ایسے نتھی کیا جاتا ہے کہ بس لوگ اپنے تمام دکھ، آلام اور تکالیف بھول کر اس میں مگن ہو جاتے ہیں۔
اشتہار
اسٹارز کیوں بنائے جاتے ہیں؟
ان مقابلوں کو اہم بنایا جاتا ہے، سٹارز بنائے جاتے ہیں، لوگوں کی تفریح کو ایک خاص بیانیہ دیا جاتا ہے اور پھر جب کوئی ایسا مقابلہ ہو، تو اس کے آغاز سے پہلے ہی اشتہارات اور خصوصی ٹی وی پروگرامز میں مصنوعات فروخت کرنے کی کوشش شروع کر دی جاتی ہے۔
یہی دیکھ لیں کہ اگر ویراٹ کوہلی کا نام لے کر کچھ نہیں بیچا جا سکتا تو کسی ایسے کھلاڑی کو سٹار بنا دو، جس نے بے شک ایک میچ میں عمدہ کارکردگی دیکھائی ہو۔
جیسا کہ پاکستان کے خلاف انتہائی شاندار اور میچ وننگ آل راؤنڈ پرفارمنس دینے والے ہاردک پانڈیا کو بھارتی میڈیا نے کچھ زیادہ ہی نواز دیا۔ بھارتی میڈیا نے پانڈیا کو 'نیو کول کنگ ان دا ٹاؤن‘ قرار دے دیا ہے۔
زیادہ دور کی بات نہیں بلکہ بھارتی کامنٹیٹر ہارشا بھوگلے بھی اس دعوے پر کچھ نالاں ہو گئے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر پانڈیا کی تعریف کرتے ہوئے البتہ لکھا کہ 'اس سے بہتر کچھ اور کھلاڑی بھی اس فارمیٹ میں ہیں‘۔
کھیل تو محبت بانٹتے ہیں
یہ حال یورپ میں فٹ بال کا ہے جبکہ امریکہ و کینیڈا میں باسکٹ بال اور بیس بال کا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ میچ مشہور ہیں تو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے مابین کرکٹ کے علاوہ رگبی کے مقابلے بھی۔ لاطینی امریکہ میں فٹ بال کا جنون ہے تو ایشیا میں کرکٹ اور ہاکی کا۔
کہانی بس یہی ہے کہ پیسہ کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ سرمایہ درانہ نظام کے عظیم نقاد کارل مارکس نے تقریبا ڈیڑھ سو سال قبل کہا تھا کہ سرمایہ دار منافع کی خاطر نت نئی ٹیکنالوجی اور طریقے تراشتے رہیں گے۔ میرے خیال میں اگر ان میں جذبات کا تڑکا بھی لگا دیا جائے تو یہ زیادہ فائدہ مند ہو جاتے ہیں۔
ایک بات لیکن اچھی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے کپتانوں نے دبئی میں ہونے والے اس میچ سے قبل اینکرز کی طرف سے اکسائے جانے کے باوجود کہا کہ یہ صرف ایک کرکٹ میچ ہے اور اس کو کرکٹ میچ ہی سمجھا جائے۔