پاک بھارت کشیدگی میں کمی: بس سروس اور تجارت کی بحالی کا فیصلہ
28 جنوری 2013سیاسی ماہرین اس پیش رفت کو نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین کشیدگی میں کمی کے اشاروں کا نام دے رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سری نگر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج پیر کو پاکستان سے ایک بس میں سوار 64 افراد نے کنٹرول لائن کو عبور کیا جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ایسی ہی ایک بس میں سوار 84 افراد ایل او سی عبور کر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئے۔ کشمیر کی منقسم ریاست کے دونوں حصوں کے درمیان یہ بس پونچھ اور راولا کوٹ کے درمیان چلتی ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں کی کوشش ہے کہ وہ آپس کی تجارت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں۔ اس حوالے سے حالیہ برسوں میں واضح پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے مابین دوطرفہ تجارت آپس میں کشیدگی کو کم کرنے کا بڑا اہم ذریعہ ہے۔
کشمیر میں کنٹرول لائن کے آر پار پاکستانی اور بھارتی فوجی دستوں کے درمیان اسی مہینے ہلاکت خیز فائرنگ کے واقعات بعد سے باہمی تجارت بھی بند ہے، جو دو ہفتے سے بھی زائد عرصے تک معطل رہنے کے بعد کل منگل کے روز بحال ہو جائے گی۔
سری نگر سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایوان صنعت و تجارت کے سیکرٹری شانت مانُو نے کہا ہےکہ ان کی تنظیم اس بارے میں مالی اندازے لگانے میں مصروف ہے کہ دو ہفتے تک یہ تجارت معطل رہنے سے تاجر برادری کو کتنا نقصان ہوا ہے۔
کشمیر میں ایل او سی کے آر پار اسی مہینے پاکستان اور بھارت کے فوجی دستوں کے درمیان جو جھڑپیں ہوئی تھیں، ان میں فریقین کے مجموعی طور پر پانچ فوجی مارے گئے تھے اور یہ شدید خدشہ بھی پیدا ہو گیا تھا کہ جنوبی ایشیا کے ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ بھی سکتی تھی۔
پھر 16 جنوری کو دونوں ملکوں کی فوجوں کے سینئر کمانڈروں کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت میں ایک فائر بندی معاہدہ طے پا گیا تھا، جس کا اب تک احترام دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین دیرپا قیام امن کی کوششیں اب تک سست رفتار ہونے کی وجہ سے بہت نتیجہ خیز نہیں رہیں۔ تاہم دونوں ریاستوں کے سیاستدان بالعموم ان کوششوں میں ہیں کہ اب تک کی پیش رفت کسی بھی طرح ضائع نہ ہو۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پونچھ اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں راولاکوٹ کے درمیان بس سروس کا آغاز 2005ء میں ہوا تھا۔ اس کا مقصد خطے کے منقسم خاندانوں کے ارکان کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ کشمیر میں بھارت کے اُڑی سیکٹر سے بھی ایک بس سروس کنٹرول لائن پار کر کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے تک جاتی ہے تاہم انتہائی شدید پرفباری کی وجہ سے یہ سروس بند ہے۔
mm / zb (dpa, AFP)