1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمپاکستان

پاک جرمن تعاون: خیبر پختونخوا کے دو شہروں میں تربیتی مراکز

فریداللہ خان، پشاور
1 نومبر 2024

وفاقی جرمنی کے بینک برائے سرمایہ کاری و ترقی کے ایک وفد نے دو پاکستانی شہروں میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں سے متعلق دو تربیتی مراکز کے قیام کے بارے میں صوبے خیبر پختونخوا کے حکام کے ساتھ پشاور میں مذاکرات کیے۔

اجلاس کے دوران ایستھر گرافن کوٹر صوبائی حکام کو جرمن تعاون کی تفصیلات بتاتے ہوئے
اجلاس کے دوران ایستھر گرافن کوٹر صوبائی حکام کو جرمن تعاون کی تفصیلات بتاتے ہوئےتصویر: Faridullah Khan/DW

جرمن بینک برائے تعمیر نو (KfW) وفاقی جمہوریہ جرمنی کا ایک ایسا ریاستی مالیاتی ادارہ ہے، جو سرمایہ کاری، ترقیاتی منصوبوں اور تعمیر نو کے لیے قرضے جاری کرتا ہے۔ اس بینک کے ایک وفد نے اپنے موجودہ دورہ پاکستان کے دوران صوبے خیبر پختونخوا میں ماحول دوست اور قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے منصوبوں کی ترویج کے لیے دو شہروں میں نوجوانوں کے لیے تربیتی مراکز کے قیام سے متعلق پشاور میں جمعرات 31 اکتوبر کے روز صوبائی حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔

پاکستانی طلبہ کے لیے عینکیں اور آلات سماعت، جرمنی مدد فراہم کرے گا

جرمن انویسٹمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ بینک کے وفد کی پشاور میں حکام کے ساتھ بات چیت کا مقصد جن دو تربیتی مراکز کے قیام کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا تھا، وہ مائیکرو یا بہت چھوٹے پیمانے پر شمسی توانائی اور آبی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سے متعلق ہیں، جن میں سالانہ سینکڑوں پاکستانی نوجوانوں کو تربیت دی جا سکے گی۔

یہ تربیتی مراکز پشاور اور سوات میں خیبر پختونخوا کی صوبائی وزارت صنعت کے تعاون سے تعمیر کیے جائیں گے۔

جرمن بینک کے ایف ڈبلیو کی ڈویژن ہیڈ گرافن کوٹر، تصویر میں بائیں، کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے کے لیے ہر ممکن تعاون کا ارادہ رکھتی ہےتصویر: Faridullah Khan/DW

صوبائی حکام کے ساتھ مذاکرات

کے ایف ڈبلیو نامی جرمن بینک کے وفد کی قیادت اس ادارے کے ایک ذیلی شعبے کی خاتون سربراہ ایستھر گرافن کوٹر (Esther Gravenkotter) کر رہی تھی۔ انہوں نے اپنے وفد کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پشاور میں صوبائی وزارت صنعت کے اعلیٰ حکام اور صوبائی وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کے ساتھ مذاکرات میں ان مراکز کی تعمیر سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔

اس اجلاس میں کے ایف ڈبلیو کے وفد نے اس حوالے سے بھی کئی تفصیلات کی وضاحت کی کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین ایسے شعبوں میں اشتراک عمل کافی وسیع اور متنوع ہے، تاہم مستقبل میں اسے مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔

پاکستان کے تعاون پر شکر گزار ہیں، جرمن وزیر خارجہ

خیبر پختونخوا میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کی ترویج کے لیے جرمن بینک کے ایف ڈبلیو کی مدد سے ایک ایک تربیتی مرکز پشاور اور سوات میں کام کرنے والے گورنمنٹ کالجز آف ٹیکنالوجی میں قائم کیا جائے گا۔ ان سولر انرجی اور مائیکرو ہائیڈل ٹیکنالوجی ٹریننگ سینٹرز کے قیام کی پاکستان کے اکنامک ڈویژن نے بھی منظوری دے دی ہے۔

اجلاس کے بعد جرمن مہمانوں کی صوبائی حکام کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: Faridullah Khan/DW

ہر سال سینکڑوں پاکستانی نوجوانوں کو تربیت دینے کی گنجائش

پاکستان اور جرمنی کے مابین تعاون کے اس نئے منصوبے پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 74.7 ملین روپے لگایا گیا ہے اور پشاور اور سوات میں آئندہ قائم ہونے والے ان دونوں مراکز میں مجموعی طور پر ہر سال 450 کے قریب نوجوانوں کو تربیت دی جا سکے گی۔

پاکستان: جرمن تعاون سے قائم کردہ وائرولوجی سينٹر کيوں اہم؟

اس منصوبے کے حوالے سے صوبائی وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے بتایا، ''ٹیکنالوجی کی منتقلی اور قابل تجدید توانائی کی ترویج کے سلسلے میں اس جرمن ادارے کے معاونت صوبے میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کے شعبے میں ترقی کے لیے بھی انتہائی مفید ثابت ہو گی۔ خیبر پختونخوا میں جرمن حکومت کے تعاون سے کئی منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، جن میں سے کئی آب رسانی، بجلی، صحت اور ہنرمند افرادی قوت سے متعلق تھے جبکہ کئی شعبوں میں ایسے مشترکہ ترقیاتی منصوبوں پر آج بھی کام جاری ہے۔‘‘

پاک جرمن تعاون سے پاک افغان شہری ہم آہنگی مرکز کا افتتاح

معاون خصوصی عبدالکریم تورڈھیر نے مزید کہا کہ نئے منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لیے پشاور میں صوبائی حکومت اور صوبائی وزارت صنعت طے شدہ حکومتی SOPs (معیاری عملی طریقہ ہائے کار) کے تحت جرمن اداروں سے ہر ممکن تعاون کرنے کو تیار ہے۔

ان کے مطابق، ''خیبر پختونخوا میں جرمن اداروں کی طرف سے جرمن زبان کی تعلیم دیے جانے سے لے کر سولر انرجی اور مائیکرو ہائیڈل ٹیکنالوجی حتیٰ کہ نہروں پر آبی توانائی کے منصوبوں سمیت نوجوانوں کی بہتر پیشہ وارانہ تربیت کے لیے کئی سطحوں پر بڑا متنوع کام ہو رہا ہے۔‘‘

پاکستان میں ٹیکسٹائل صنعت: بین الاقوامی معیار کے تحت ترقی

04:49

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں