پتھراؤ کی سزا 20 برس قید ہو سکتی ہے، نیا اسرائیلی قانون
21 جولائی 2015![](https://static.dw.com/image/18305926_800.webp)
نئے قانون کے مطابق پتھراؤ کرنے والوں کو دس برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے اور اگر یہ ثابت ہو گیا کہ پتھر مارنے والے کی نیت نقصان پہنچانے کی تھی، تو اسے بیس برس کے لیے بھی جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ اس اسرائیلی قانون کا مقصد فلسطینی مظاہرین کا کریک ڈاؤن ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس قانون کے تحت یہ دیکھا جائے گا کہ آیا پتھراؤ کرنے والے ملزم کی نیت گاڑی میں بیٹھے کسی شخص کو زخمی کرنے کی تھی یا نہیں اور اگر کوئی ملزم ایسی نیت کا مرتکب پایا گیا، تو اسے بیس برس قید کی سزا سنا دی جائے گی۔
یہ قانونی مسودہ پارلیمان میں اسرائیلی قانون ساز نیسان سلومیانسکی نے پیش کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یروشلم میں حراست میں لیے جانے والے ایک تہائی ملزمان پتھراؤ کے جرم میں گرفتار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کی زندگی کو خطرات سے دوچار کر دینے والے اس معاملے کو ’جارحانہ انداز سے ختم‘ کرنے کی ضرورت ہے۔
اسرائیل کے عرب قانون ساز جمال زاہالکا نے اس قانون کو پارلیمان کی منافقت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتھراؤ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا جواب ہے۔ ’آپ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے والے شخص کو گرفتار کر رہے ہیں۔‘