1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ، ’کشتیاں سستا مسکن بن گئیں‘

عاطف بلوچ8 جولائی 2015

برطانوی دارالحکومت میں پراپرٹی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث لندن کے باسی سستی رہائش کی خاطر کشتیوں کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ یوں اس شہر کے دریاؤں اور نہری نظام کے نیٹ ورک پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

تصویر: Getty Images

خوبصورت اور دیدہ زیب بوٹس یا کشتیوں پر راتیں گزارنا دلفریب اور دلکش طرز زندگی کی نشانی تصور کی جاتی ہے۔ بالصوص جب آپ نے یہ کشتی، پتھر اور کنکریٹ کے ایک مکان کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت پر خریدی ہو، تو ان کشتیوں پر شب و روز بسر کرنا مزید سہانا معلوم ہوتا ہے۔ لیکن حقیقت اس سے کچھ مختلف ہی ہے۔

ایجوکیش ورکر جم برائڈن اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ گزشتہ دو برس سے Violet Mae میں ایک کشتی پر سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انتالیس سالہ برائڈن کہتے ہیں، ’’ ایسے بہت سے لوگ، جن کے پاس کوئی چوائس نہیں ہے یا وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں، وہ کشتیوں کو گھر بنانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔‘‘

برائڈن نے مزید کہا، ’’میں ایسے دو لوگوں سے ملا، جو کشتیوں میں اس لیے گھر بنانے پر مجبور ہوئے کیونکہ انہیں دو ہفتوں کے نوٹس پر اپنا کرائے کا مکان خالی کرنا تھا۔ اس لیے فوری طور پر سر چھپانے کی جگہ کی تلاش میں انہوں نے دس ہزار پاؤنڈ کی ایک کشتی خرید لی۔‘‘

کشتیوں کو گھر بنانے والے افراد میں سے تقریبا سبھی مختلف قسم کی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ نوٹ کی جانی والی بات یہ ہے کہ ان کی کشتی کا انجن فیل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح چھوٹے آبی راستوں میں کشتی چلانا ایک مشکل کام ہے جبکہ شدید موسموں میں ان کشتیوں پر روز و شب گزارنا کوئی آسان کام نہیں۔

مزید براں کپڑے دھونا، ٹوائلٹ صاف کرنا، کھانا پکانا، صفائی ستھرائی کرنا اور گیس کے سیلنڈر بھر کر لانا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ نقب زنی کا مسئلہ بھی اپنی جگہ برقرار ہے۔

لندن کے کینال اینڈ ریوَر ٹرسٹ CRT سے منسلک میکائلہ خان پارَیک کے بقول، ’’اگر آپ کشتیوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے تو آپ ایسی کشتی بھی خرید سکتے ہیں، جو بعدازاں ایک ڈراؤنا خواب بن سکتی ہے۔‘‘ چھبیس سالہ میکلائلہ بھی گزشتہ چار برس سے ایک کشتی کو گھر بنائے ہوئے ہیں۔

لگژری بوٹس کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیںتصویر: Getty Images

ان حقائق کے باوجود لندن میں کشتیوں کی طرف مائل ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لندن میں ایک اچھی بوٹ کی قیمت ایک لاکھ پاؤنڈ کے قریب بنتی ہے، جو ایک مکان کی قیمت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ لندن میں ایک گھر کی اوسط قیمت پانچ لاکھ پاؤنڈ کے قریب ہے۔ زیادہ لوگوں کی طرف سے ان بوٹس یا کشتیوں کو مسکن بنانے کی وجہ سے لندن کے دریاؤں میں رش زیادہ ہو گیا ہے۔ اب یہ مسئلہ بھی درپیش ہے کہ کچھ کشتیوں کو لنگر انداز ہونے کی جگہ بھی میسر نہیں۔

دوسری طرف لندن کے رہائشیوں نے CRT پر ایسے الزامات بھی عائد کیے ہیں کہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے دریاؤں کا ماحول بھی آلودہ ہو رہا ہے۔ تاہم لندن کے کینال اینڈ ریوَر ٹرسٹ CRT کے ترجمان جو کوگنز نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’بوٹس میں گھر بنانے والوں کو مروجہ قوانین پر عمل کرنا چاہیے یا انہیں یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ وہ پانیوں میں رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’ کشتیوں کو گھر بنانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن یہ امر اہم ہے کہ اسے ایک سستی رہائش کی بجائے ایک بہتر طرز زندگی کے طور پر دیکھا جائے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں