پرسرار وائرس، دوسرے چینی علاقوں میں بھی پھیلنا شروع
20 جنوری 2020
ایک چینی صوبے ووہان میں نمونیے کی وبا کا باعث بننے والا پرسرار وائرس اب دوسرے علاقوں میں پھیلتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت پہلے ہی اس کے مزید پھیلاؤ کا انتباہ جاری کر چکا ہے۔
اشتہار
وسطی چینی صوبے وُوہان میں اس وائرس کی وجہ سے تیسرا مریض بھی شدید علالت کی وجہ سے دم توڑ گیا ہے، جب کہ ایک روز قبل صوبائی طبی حکام نے ساٹھ مریضوں کی شفایابی کا بھی بتایا تھا۔ اِس صوبے میں ایک سو چھتیس نئے مریضوں میں اس وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ اسی طرح چینی دارالحکومت بیجنگ میں بھی ووہان سے لوٹنے والے دو افراد میں نمونیے کی علامات پائی گئی ہیں۔
یہ نیا وائرس چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ تک پہنچ جانے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ گوانگ ڈونگ میں آٹھ افراد کی سخت طبی نگہداشت جاری ہے۔ صوبائی ہیلتھ کمیشن کے مطابق ایک چھیاسٹھ سالہ شخص کو فوری طور پر کوارنٹائن یعنی ہسپتال کے دوسرے مریضوں سے پوری طرح الگ تھلگ کرنے کے ساتھ ساتھ عملے کے لیے بھی سخت حفاظتی اقدامات متعارف کرائے ہیں۔
تھائی لینڈ اور جاپان کے بعد جنوبی کوریا میں بھی ایک مریض میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ نمونیا بیماری کے وائرس کی حامل پینتیس سالہ جنوبی کوریائی خاتون ووہان سے واپس اپنے ملک پہنچی تھی تو وہ علیل تھی۔
قبل ازیں اسی وائرس کی نشاندہی تھائی لینڈ میں دو اور جاپان میں ایک مریض میں کی جا چکی ہے۔ اس دوران امریکا سمیت نصف درجن ایشیائی ممالک میں چین سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کی کلینیکل اسکریننگ شروع کر دی گئی ہے۔ امریکی ہوائی اڈوں پر خصوصی عملے کی تعیناتی کی منظوری دی جا چکی ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ یہ نیا وائرس وبائی صورت میں کئی اور علاقوں میں پھیل سکتا ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ اس وائرس پر ریسرچ اور اس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی تیاری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
چین کے مختلف علاقوں میں اس نئے وائرس کا پھیلاؤ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین کا نیا قمری سال پچیس جنوری سے شروع ہونے والا ہے۔ اس موقع پر مختلف شہروں میں کام کرنے والے لاکھوں چینی شہری تعطیلات منانے کے لیے اپنے آبائی علاقوں کی جانب سفر شروع کرتے ہیں اور بے شمار دوسرے ممالک بھی جانے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں۔
ع ح ⁄ ع ا (اے ایف پی، روئٹرز)
مضبوط قوت مدافعت، بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ کی ضامن
ہمارے جسم کا دفاعی نظام یا امیون سسٹم ہر وقت جراثیموں اور بیکٹریا کے خلاف حالت جنگ میں رہتا ہے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے چند بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/F. Bienewald
رنگ برنگی غذا
قوت مدافعت کو مختلف قسم کے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں اس ایندھن کا بڑا ذریعہ ہیں۔ غذایت سے بھرپور اور رنگین غذا انسان کی قوت مدافعت کے لیے سود مند ہوتی ہے۔ مالٹے، لال مرچ، سبز پتوں والی سبزیاں اور سرخ بند گوبھی وٹامن سی کا اہم ماخذ ہیں۔
تصویر: PhotoSG - Fotolia
بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے
قوت مدافعت کو بہترین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے یا ویکسینیشن کرائی جائے۔ تشنج،خناق،کالی کھانسی، پولیو، ہیپاٹائٹس، نمونیا،گردن توڑ بخار، خسرہ اور اس طرح کی دیگر متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں اور اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
تصویر: J. Đukić-Pejić
تیز قدموں سے چلیں اور وائرس کو پیچھے چھوڑ دیں
ہفتے میں تین مرتبہ بیس منٹ کی چہل قدمی قوت مدافعت کو توانا کر سکتی ہے۔ مگر احتیاط کیجیے، بعض ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ چہل قدمی نقصان کا باعث ہے۔
تصویر: Alexander Rochau/public domain
پُرسکون نیند
اچھی نیند آپ کی صحت اور قوت مدافعت کو بحال کر سکتی ہے۔جب انسانی جسم پُرسکون نیند کی حالت میں ہوتا ہے تو دماغ سے نیورو ٹرانسمیٹرز کا اخراج ہوتا ہیں۔ یہ نیوروٹرانسمیٹرز انسانی جسم کو تقویت بخشتے ہیں۔
تصویر: Gina Sanders - Fotolia
خوش رہیں، بھرپور زندگی گزاریں
مطالعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مثبت جذبات اور حوصلہ افزائی بھی مضبوط قوت مدافعت کی وجہ ہیں۔کھیل کود میں حصہ لینا اور کھل کر ہنسنا معیار زندگی کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: drubig-photo - Fotolia
پریشانیوں سے دور رہیں
ضرورت سے زیادہ اور بے جا پریشانی جسم سے ایڈرنالین اور کارٹیسول نامی ہارمون پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے۔ یہ ہارمونز انسانی جسم پر مفنی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پرسکون آرام دہ مشقوں کا انتخاب کریں۔ مثال کے طور پر مراقبہ، یوگا اور اس طرح کی دیگر مشقیں نمایاں طور پر مدافعتی نظام کومضبوط کرتی ہیں۔
تصویر: ArTo - Fotolia
چہل قدمی کیجیے
تازہ ہوا میں چہل قدمی اور ورزش دونوں ہی جسم کے دفاعی نظام کو بہتر کرتی ہیں۔ چہل قدمی اور ورزش جسم کے درجہ حرارت کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: Patrizia Tilly - Fotolia
شکر کی مقدار پر نگاہ رکھیں
گنے اور پھلوں سے وافر مقدار میں گلوکوز اور فرکٹووز حاصل کی جاتی ہے۔ یہ شکر جسم میں موجود وٹامنز کو متاثر کرتی ہے۔اس کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ شکر کے استعمال پر نگاہ رکھی جائے۔ شکر کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔