برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کے شوہر پرنس فیلپ کی آخری رسومات آج وِنڈسر محل میں شاہی خاندان سمیت محض تیس افراد کی موجودگی میں ادا کی جارہی ہیں۔ سوگواران میں ان کی بیوہ ملکہ، چار بچے اور آٹھ پوتے پوتیاں شامل ہیں۔
اشتہار
ڈیوک آف ایڈنبرا اور برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کے شوہر پرنس فیلپ کی آخری رسومات وِنڈسر محل کے گراؤنڈ میں ادا کی جا رہی ہیں۔ ساڑھے نو سو سال پرانی شاہی رہائش گاہ لندن سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے۔ یہ تقریب براہ راست ٹیلی وژن پر نشر کی جارہی ہے۔
شہزادہ فیلپ کی رائل نیوی سے وابستگی اور ان کی سمندر سے محبت اس تقریب کا محور رہے گی۔
اپنی ڈیزائن کردہ لینڈ روور میں آخری سفر
کورونا وائرس کی وبا کے سبب پرنس فیلپ کی آخری رسومات کی تقریب میں شاہی خاندان کے ارکان سمیت صرف 30 افراد شریک ہو رہے ہیں۔ البتہ اس دوران مسلح افواج کے 730 سے زائد ارکان موجود رہیں گے۔ آخری رسومات کے موقع پر شاہی خاندان سمیت ان کے چند عزیز و اقارب کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
لندن میں شاہی خاندان کی سرکاری رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے مطابق شہزادہ فیلپ کی میت کو تابوت میں سینٹ جارج چیپل کے گراؤنڈ تک ان کی اپنی ہی ترمیم شدہ لینڈ روور گاڑی پر رکھ کر ایک مختصر جنازہ کی شکل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ پرنس فیلپ نے یہ گاڑی ڈیزائن کرنے میں خود بھی مدد کی تھی۔
اس موقع پر مقامی وقت دوپہر تین بجے ملک بھر میں ایک منٹ تک مکمل خاموشی اختیار کی گئی۔
'ہمت، حوصلے اور اعتماد والی شخصیت‘
پرنس فیلپ نو اپریل کو ننانوے برس کی عمر میں ونڈسر محل میں انتقال کر گئے تھے۔ الزبتھ ثانی اور پرنس فیلپ کا ازدواجی بندھن سات دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط رہا۔ انہوں نے بطور ڈیوک آف ایڈنبرا کئی شاہی ذمہ داریوں کو بھی احسن انداز میں نبھایا۔ رائل نیوی میں خدمات کی وجہ سے فلپ کی آخری رسومات میں ان کو 'شجاعت، حوصلہ اور بااعتماد‘ فرد کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین شاہی خاندان کے اظہار تعزیت کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ''ملکہ کے ساتھ آپ کی وفاداری کا شکریہ اور ہم سب کو کئی سالوں سے بہلاتے رہے۔ شہزادہ فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا ۔‘‘
صحت عامہ کے ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تقریب کو عوامی سطح پر منعقد نہیں کیا گیا تاہم یہ تقریب ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔
ع آ / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)
برطانوی شاہی خاندان کے اسکینڈل
برطانوی شاہی خاندان کے پرستار ان کے اسکینڈلوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ پرنس ہیری اور میگھن کے حالیہ انٹرویو سے پہلے بھی شاہی خاندان کو طرح طرح کے اسکینڈلوں کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
محبت کی خاطر تخت چھوڑ دیا
بادشاہ ایڈورڈ سوم ایک امریکی مطلقہ خاتون والیس سمپسن سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن بطور اینگلیکن چرچ کے سربراہ کے وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ بلآخر انہوں نے صرف ترین سو چھبیس دن اقتدار میں رہنے کے بعد تخت چھوڑ دیا اور پھر تین جون سن 1937 کو اس خاتون سے پسند کی شادی کر لی۔ اس دور میں یہ شادی شاہی خاندان کے لیے ایک بڑے اسکینڈل سے کم نہیں تھی۔
تصویر: The Print Collector/Heritage-Images/picture alliance / Heritage-Images
شہزادی مارگریٹ کی طلاق
ملکہ ایلزبتھ کی سب سے چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ کا شمار شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج خواتین میں ہوتا تھا۔ وہ شراب وشباب کی محفلوں کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہیں اپنے خاوند ارل آف سنوڈن سے دو بچے بھی تھے۔ لیکن پھر مارچ سن 1976 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی۔ شاہی خاندان میں سولہویں صدی میں بادشاہ ہنری کی طلاق کے بعد یہ پہلی طلاق تھی۔
تصویر: Dalmas/AFP/Getty Images
لیڈی ڈیانا کے اسکینڈل
لیڈی ڈیانا کو بھی طرح طرح کے اسکینڈل کا سامنا رہا۔ شادی کے بعد ان کے اپنے گھڑسواری کے ٹیچر جیمز ہیوٹ کے ساتھ مراسم کی افواہیں رہیں۔ اسی طرح کی باتیں ان کے باڈی گارڈ بیری میناکی کے حوالے سے بھی مشہور ہوئیں۔ کئی برس بعد جب شہزادے چارلس نے ان سے اپنی بیوفائی کا اعتراف کیا تو لیڈی ڈیانا نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے بھی ہیوٹ کے ساتھ تعلقات رہے۔
تصویر: Camera Press/ZUMA Wire/imago images
چارلس کا افیئر
اس تصویر میں شہزادہ چارلس اپنی دوسری بیوی کامیلا پارکر باؤلز کے ساتھ ہیں۔ ان کی لیڈی ڈیانا کے ساتھ پہلی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ ڈیانا اور پرنس چارلس کے جھگڑے میڈیا کی زنیت بنے اور ساتھ ہی پرنس چارلس اور کامیلا پارکر کے خفیہ معاشقے کی نجی تفصیلات بھی عام ہوگئی، جن سے شاہی خاندان کا خاصا مذاق اڑا۔
تصویر: UPI Photo/imago images
ملکہ کی خاموشی
پرنس چارلس سے طلاق کے ایک سال بعد لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ڈیانا کی موت سے سارا برطانیہ صدمے سے دوچار ہو گیا۔ اس موقع پر بھی ملکہ نے خاموشی اختیار رکھی اور انہیں مختلف حلقوں کی تنقید کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: Dave Chancellor/Zumapress/IMAGO
وکھری ہیری؟
نوعمری کے دنوں میں پرنس ہیری بھی اسکینڈلز کی زد میں آئے۔ پارٹیوں، منشیات اور شراب میں الجھنے کی وجہ سے برطانوی میڈیا میں شہزادے ہیری کو ڈرٹی ہیری پکارا جانے لگا۔ ایک دفعہ انہیں امریکی شہر لاس ویگاس کی ایک پارٹی میں برہنہ حالت میں دیکھا گیا۔ جبکہ ایک اور مرتبہ بیس سالہ شہزادہ کو نازی جرنیل اروِن رومیل کی وردی میں بھی پکڑا گیا۔ ان کی یہ تصاویر اخبارات کی زینت بنیں اور ان پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture-alliance
شہزادہ اینڈریو کا جنسی اسکینڈل
ملکہ ایلزبتھ کے دوسرے بیٹے پرنس اینڈریو بھی جرائم پیشہ جنسی اسکینڈل کی زد میں آئے۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے امریکی بینکار جیفری ایپسٹین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جیفری ایپسٹین مبینہ طور پر کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے دھندے میں ملوث تھے۔ بعد میں ایپسٹین نے عدالت میں مقدمہ شروع ہونے سے قبل خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: Steve Parsons/empics/picture alliance
تباہ کن انٹرویو
پرنس ہیری اور میگھن کے مشہور امریکی میزبان اوپرا ونفرائی کو دیے گئے انٹرویو کو دنیا کے قریب پچاس ملین ناظرین نے دیکھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے شاہی خاندان میں ان کے ساتھ خراب برتاؤ اور نسلی تعصب جیسے سنگین الزامات لگائے۔
تصویر: Harpo Productions/Joe Pugliese/REUTERS
ملکہ نے خاموشی توڑ دی
بلآخراپنے مختصر ردعمل میں ملکہ برطانیہ کو کہنا پڑا کہ نسلی تعصب سے متعلق الزامات سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ اپنے بیان میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ شاہی خاندان کو یہ جان کر دکھ ہوا ہے کہ ہیری اور میگھن کے لیے گزشتہ چند برس کس مشکل میں گذرے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب اس معاملے کو خاندان میں نجی طور پر دیکھا کیا جائے گا۔