پرنس چارلس پاکستانی سیلاب زَدگان کی مدد کے لیے سرگرم
9 دسمبر 2011وہ اِن خیالات کا اظہار جمعرات کی شب برطانوی دارالحکومت لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں کر رہے تھے، جہاں اُنہوں نےپاکستان ریکوری فنڈ (PRF) کے اعزاز میں ایک عشائیے کا اہتمام کیا تھا۔
PRF نامی اِس فنڈ کے تحت سیلاب کے متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کے لیے شروع کیے گئے مختلف فلاحی منصوبوں کے لیے عطیات اکٹھے کیے جاتے ہیں اور 63 سالہ پرنس چارلس اس فنڈ کے سرپرست ہیں۔
برطانوی ولی عہد کا کہنا تھا، ’’اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اتنے بڑے پیمانے پر لوگ مصائب کا شکار ہوئے ہیں اور اُن کی ضروریات بھی بے پناہ ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ ساری کہانی شہ سُرخیوں سے کچھ زیادہ ہی تیزی کے ساتھ غائب ہو گئی ہے اور دُنیا کی توجہ دیگر مقامات پر آنے والی قدرتی آفات یا تباہیوں کی جانب مبذول ہو گئی ہے‘‘۔ چارلس اور اُن کی اہلیہ کامیلا نے سن 2006ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
’دی پاکستان ہیومینیٹیرین فورم‘ اکتالیس بڑی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ایک نیٹ ورک پر مشتمل ہے اور اس فورم کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان میں اس سال آنے والے ہولناک سیلاب کے نتیجے میں پانچ ملین سے زیادہ انسان متاثر ہوئے ہیں۔ اِن میں سے ایسے پاکستانی شہریوں کی تعداد سات لاکھ کے لگ بھگ ہے، جنہیں اپنے گھر بار سے محروم ہو کر دیگر مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ گزشتہ مہینے اس فورم کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اِس سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر کم از کم چھ ملین ایکڑ رقبہ زیرِ آب آ گیا جبکہ 2.3 ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔
برٹش پاکستان فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سونیا قریشی کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں بال اور میچ فکسنگ کے اسکینڈل کی وجہ سے بھی برطانیہ کی رائے عامہ میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ چند لوگوں کے خراب طرزِ عمل کی وجہ سے باقی کی آبادی کے مسائل اور اُن کی ضروریات سے توجہ نہیں ہٹنی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ پرنس چارلس 187 ملین انسانوں کی حالتِ زار کو اجاگر کر رہے ہیں۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: عاطف توقیر