1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف عارضہء قلب کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی ہسپتال میں زیرعلاج

شکور رحیم، اسلام آباد3 جنوری 2014

ملکی آئین توڑنے پر غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے والے پاکستان کے سابق فوجی آمر پرویز مشرف عارضہ ء قلب کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی ہسپتال میں داخل ہیں۔

تصویر: Reuters

وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی میں واقع مسلح افواج کے ادارہ برا ئےامراض قلب(اے ایف آئی سی) میں زیر علاج پرویز مشرف کی حالت سے متعلق ابھی تک ڈاکٹروں نے باضابطہ طور پر کچھ نہیں بتایا۔

پرویزمشرف سے ملاقات کے لیے جانے والے ان کے ایک وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر کو انتہائی نگہداشت کی وارڈ میں رکھا گیا ہے اور ان سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مسٹر قصوری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے مطابق پرویز مشرف کی طبیعت اب بہتر ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ عدالت پر چھوڑ دینا چاہیےتصویر: picture-alliance/dpa

ادھر یہ خبریں بھی زور شور سے گردش کر رہی ہیں کہ جنرل مشرف کو ایک خفیہ ڈیل کے تحت علاج کی غرض سے بیرون ملک بھجوا دیا جائے گا اور یوں وہ غداری کے مقدمے سے بچ جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے اس طرح کی خبروں کی تردید کی جا رہی ہے اور حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر جنرل مشرف کو کسی صورت باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود بھی جنرل مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے بیرون ملک گئے تھے اس لیے ہو سکتا ہے کہ ایسا کوئی آپشن بھی زیر غور ہو۔

انہوں نےکہا ، ’’اس وقت آپ کو یاد ہے کہ وہ (شریف خاندان) بیماری ہی کی وجہ سے پہلے سعودی عرب پھر لندن اور امریکہ گئے۔ اس لیے تاریخ تو موجود ہے۔ اب تاریخ سے سبق سیکھا جاتا ہے یا تاریخ خود کو دہراتی ہے یہ اگلے چند ہفتوں میں واضح ہو جائے گا‘‘۔

یہ خبریں بھی زور شور سے گردش کر رہی ہیں کہ جنرل مشرف کو ایک خفیہ ڈیل کے تحت علاج کی غرض سے بیرون ملک بھجوا دیا جائے گاتصویر: Reuters

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بیماری کا بہانہ بنا کر اگر ڈکٹیٹر کو بیرون ملک بھجوا دیا گیا تو یہ حکومت کے لیے بڑا دھبہ ہوگا۔ انہوں نےکہا، ’’ہمارا اے ایف آئی سی کسی بھی غیر ملکی ادارے کی طرح اچھا ہے۔ میں سمھجتی ہوں کہ ضروری نہیں کہ بیرون ملک سے طبی سہولیات لی جائیں۔ وہی جو زرداری نے تماشہ لگایا ہوا تھا زہنی بیماریوں اور سرٹیفکیٹس کا اب یہ گیم دوبارہ شروع نہیں ہونی چاہیے‘‘۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دینا چا ہیے۔ انہوں نے کہا، "میں سمھجتا ہوں کہ یہ معاملہ عدالت پر چھوڑنا چاہیے۔ کیونکہ مقدمہ تو ہو چکا ہے اور اب یہ عدالت کے لیے ایک امتحان کا وقت ہے۔ کیونکہ باتیں تو سب نے کیں کہ اب عدلیہ اور میڈیا آزاد ہو گیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ آزاد عدلیہ اور میڈیا اب کیا کرتا ہے"

پیپلز پارٹی کے راہنما سینیٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود بھی جنرل مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے بیرون ملک گئے تھےتصویر: Reuters

دوسری جانب جنرل مشرف کی بیماری پر بھی طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی اس ٹویٹ پر بھی بحت مباحثہ جاری ہے جس میں انہوں نے پرویز مشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں شک ہے کہ اتنے بزدل آدمی نے کبھی بہادر فوج کی وردی پہنی بھی ہو۔

اسی طرح جنرل مشرف کی بیماری پر تبصرہ کرتے ہوئے قوم پرست راہنما اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو نے پاکستانی فوج کے جرنیلوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا،

"ایک بات میں باقی جرنیلوں کو ضرور کہوں گا کہ اپنے جنرل کو زرا دیکھ لیں۔ ایک پیشی پر ان کو دل کے دورے پڑتے ہیں اور سیاسی لوگ پھانسی پر چڑھ جاتے ہیں اور اُف بھی نہیں کرتے۔ اس لیے آئندہ ان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے"۔

جنرل مشرف کو جمعرات کے روز اپنے خلاف غداری کے مقدمےکی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں پیشی کے لیے جاتے ہوئے دل کی تکلیف کے سبب ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں