1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست زیرغور

شکور رحیم، اسلام آباد1 اپریل 2014

پاکستان میں غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے والے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کی اپنی علیل والدہ کی عیادت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر اعلیٰ حکومتی سطح پر مشاورت کا عمل جاری ہے۔

تصویر: Reuters

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل )سے نکالنے کی درخواست پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کے علاوہ جماعت کے دیگر اہم رہنما شریک ہوئے۔

سابق صدر کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے وفاقی سکیرٹری داخلہ کو باضابطہ درخواست دی گئی تھیتصویر: Reuters

پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے گزشتہ روز اپنے حکم میں کہا تھا کہ اس نے ملزم کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا بلکہ وفاقی حکومت نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر رکھا ہے اور وہی اس پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔

اس عدالتی حکم کے بعد سابق صدر کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے وفاقی سکیرٹری داخلہ کو باضابطہ درخواست دی گئی تھی تاکہ وہ اپنی بیمار والدہ کی عیادت کے لیے بیرون ملک جا سکیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق حکومتی جماعت کے اندر منقسم رائے پائی جاتی ہے۔ پارٹی کے بعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دینی چاہیے۔ تاہم چند رہنماؤں کا خیال میں ایسا کرنے سے پارٹ کو سیاسی طور پر نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور وزیر مملکت سائرہ افضل تارڈ کا کہنا ہے،’’میں نہیں سمھجتی کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکال کر انہیں باہر جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ آج پاکستان جس دوراہے پر کھڑا ہے جتنی دہشتگردی ہے اس کے ذمہ دار پرویز مشرف ہیں۔ میاں نواز شریف کے والد کا انتقال جدہ میں ہوا تھا اور وہ بھی وہاں تھے لیکن ان کو پاکستان میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی عوام نے اور ان کی برادری کے لوگوں نے یہاں جنازہ پڑھا کر انہیں دفن کیا تھا"۔

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہواتصویر: picture alliance/AP Photo

دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعتیں بھی مشرف کے بیرون ملک جانے کے بارے میں متضاد آرا رکھتی ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما اور دارالحکومت اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا کہنا ہے،’’ اس صورتحال میں کسی بھی پاکستانی شہری کے بارے میں جو فیصلہ کیا جائے وہی جنرل صاحب کے بارے میں کیا جانا چاہیے ۔ نہ ان کے سابقہ صدر یا آرمی چیف ہونے کا ان کو کوئی فائدہ پہنچنا چاہیے اور نہ ہی اس کا ان کو کوئی نقصان پہنچنا چاہیے۔"

البتہ بعض رہنماؤں کے مطابق جنرل مشرف کا بیرون ملک جانا نوشتہ ء دیوار ہے ۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے،

"آج یا کل ان کو اجازت مل جائے گی جو بھی طریقہ ہو گا اور فرد جرم تو ان پر دو پہلے بھی عائد ہیں۔فرد جرم عائد ہو یا نہ ہو وہ باہر چلے جائیں گے۔"

خیال رہے کہ حکومتی وزراء جنرل مشرف کی علیل والدہ کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے بیرون ملک سے وطن واپس لانے کی پیشکش کر چکے ہیں۔

تاہم جنرل مشرف یا ان کے وکلاء کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

دریں اثناء مقامی ذرائع ابلاغ نے وزیر اطلاعات پرویز رشید سے منسوب یہ بیان بھی جاری کیا ہےکہ پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے بارے میں حکومتی جماعت کے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے آج شام کو مشاورت کا دوسرا دور ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں