پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا، پاکستانی حکومت
17 نومبر 2013ملکی دستور کے مطابق غداری کا الزام ثابت ہو گیا، تو پرویز مشرف کو سزائے موت یا عمر قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے سن 2007ء میں بطور فوجی سربراہ ملکی دستور کو معطل کرتے ہوئے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور اعلیٰ ملکی عدلیہ کے ججوں کو برطرف کر دیا۔
حکومتی کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب رواں برس مارچ میں خودساختہ جلا وطنی ختم کر کے پاکستان پہنچنے والے جنرل پرویز مشرف کو دیگر کریمنل مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اقدام سے جمہوری حکومت اور ملک کی طاقتور فوج کے درمیان تصادم کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔
اتوار کے روز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں چوہدری نثاراحمد نے کہا، ’سپریم کورٹ کے سابق حکم نامے اور ایک انکوائری کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے بعد حکومت نے طے کیا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کی دفعہ چھ کے تحت غداری کے مقدمے کا آغاز کر دیاجائے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہا ہے اور یہ فیصلہ ملکی مفاد میں کیا گیا ہے۔‘
چوہدری نثاراحمد نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومتی مراسلہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے توسط سے چیف جسٹس کو پیر کے روز مل جائے گا، جس میں عدالتِ عظمیٰ سے ہائی کورٹ کے تین ججوں پر مبنی ایک ٹریبیونل ترتیب دینے کی استدعا کی جائے گی۔
اس سلسلے میں حکومت ایک خصوصی وکیل بھی پیر کے روز مقرر کرے گی۔
واضح رہے کہ سن 2007 میں ملکی سپریم کورٹ پرویزمشرف کے دوبارہ بطور صدر انتخاب کے جائز یا ناجائز ہونے کے ایک مقدمے کا فیصلہ سنانے والی تھی، جب مشرف نے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو برطرف کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے معروف پاکستانی تجزیہ کار حسن عسکری کے حوالے سے کہا ہے کہ ممکنہ طور یہ حکومتی اقدام متعدد معاملات میں اپنے ناکامی سے عوامی توجہ ہٹانے کی ایک کڑی ہو سکتی ہے۔ حسن عسکری کا کہنا تھا کہ ایک سابقہ فوجی سربراہ کے خلاف غداری کے الزام کے تحت مقدمہ چلانے سے حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے اور اس کا حتمی نتیجہ اس اقدام کی ناکامی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔