پشاور اسمبلی کا جہیز کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ
14 اکتوبر 2010پشاور کی صوبائی اسمبلی میں یہ قرارداد حکومتی پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن تبسم شمس کتوزئی نے پیش کی تھی، جسے ایوان نے بغیر کسی مخالف ووٹ کے منظور کر لیا۔
اس قراداد میں کہا گیا ہے کہ جہیز معا شرے میں بگاڑ کا سبب بن رہا ہے اور یہ رسم اسلامی روایات کے بھی منافی ہے۔ لہٰذا شادیوں کے موقع پر جہیز لینے اور دینے کے عمل کو روکنے اور اس وجہ سے معا شرتی بگاڑ کے خاتمے کے لئے حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ صوبے میں نئی قانون سازی کے ذریعے جہیز کے لین دین پر مکمل پابندی کے لئے اقدامات کرے۔
اس قرارداد کی صوبائی حکومت نے بھی حمایت کی، جس کے بعد اب قانون سازی کے ذریعے یہ سماجی رسم ممنوع قرار دے دی جائے گی۔ اس قرارداد کے نتیجے میں بننے والے آئندہ قوانین کی روشنی میں جہیز پر عملاﹰ پابندی عائد ہو سکے گی یا نہیں، فی الحال یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔ البتہ اس قرار داد کی محرک تبسم شمس کتوزئی پر امید ہیں کہ اس سے فرق ضرور پڑے گا اور رفتہ رفتہ جہیز کے خلاف عوامی آگہی میں اضافہ ہو گا۔
تبسم کتوزئی کا کہنا ہے کہ جہیز نہ ہونے کی وجہ سے غریب خاندانوں کی لڑکیاں اکثر خود کو اپنے والدین پر بوجھ سمجھتی ہیں اور ان میں سے بہت سی خود کشی بھی کر لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے بھی شادی کی منتظر لاتعداد لڑکیوں کا جہیز کا سامان تباہ ہو چکا ہے۔ ’’اب ایسے گھرانوں کے پاس کھانے کے لئے روٹی اور سر چھپانے کے لئے کوئی چھت نہیں، تو بھلا وہ جہیز دینے اور باراتیوں کو کھانے کھلانے کے لئے لاکھوں کی رقوم کہا ں سے لائیں گے۔ ان حالات میں جہیز پورے معاشرے کے لئے قاتل ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
جہیز میں سب سے مہنگی چیز سونے کے زیورات ہوتے ہیں، جن کی قیمتیں آج کل آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ پشاور کی مقامی مارکیٹ میں اس وقت سونے کی قیمت 44 ہزار روپے فی تولہ سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
مقامی صرافہ مارکیٹ کے تاجران کا کہنا ہے کہ قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے خریداروں کی تعداد میں کوئی کمی تو نہیں آئی البتہ خریدے جانے والے سونے کی مقدار کم ہو گئی ہے۔ ’’اب زیادہ تر لوگ مہنگائی کی وجہ سے بس دو یا تین تولے سونا ہی خریدتے ہیں۔‘‘
سونے کی قیمت اور اشیائے خورد و نوش کے نرخوں میں بے پناہ اضافے نے شادی بیاہ کے اخراجات میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ اگر مستقبل قریب میں نئی قانون سازی کے ذریعے جہیز پر مؤثر پابندی عائد کر دی گی تو یقیناﹰ عوام کے ایک بڑے حصے کی مشکلات بھی کم ہو جائیں گی۔
تاہم قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ماضی میں حکومت نے شادیوں کے موقع پر ولیمے کی پرتکلف دعوتوں اور شادی کے موقع پر ہوائی فائرنگ پر بھی پابندی عائد کی تھی، لیکن ان پابندیوں کی خلاف ورزیاں آج بھی آئے روز کی جاتی ہیں۔
رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں