پشاور: رمضان میں سکھ برادری کی جانب سے افطاری کے انتظامات
دانش بابر، پشاور
9 جون 2017
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مقیم اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سکھ خاندان نے رمضان کے مہینے میں غرباء اور مسافر روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام کر کے مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
اشتہار
ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی ہر منگل، جمعرات اور جمعہ کے شام شاہ قبول پولیس اسٹیشن کے قریب واقع اپنے میڈیکل اسٹور کے سامنے صاحب سنگھ اور اس کے خاندان کے دوسرے نوجوان سٹال سجادیتے ہیں، جہاں پر ہر خاص و عام مسلم روزہ دار کو روزہ کے لیے افطار کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ صاحب خاندان روزانہ کی بنیاد پرقریب ایک ہزار روزہ داروں میں ٹھنڈے مشروبات اور دوسری اشیاء مثلاﹰ کھجور، سموسے، پکوڑے وغیرہ تقسیم کرتا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے صاحب سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد ماہ رمضان کا احترام اور مسلم برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ صاحب سنگھ کے مطابق وہ سن 2001 سے باقاعدگی کے ساتھ ماہ رمضان میں مسلمان بھائیوں کے ساتھ بھائی چارے ، ثواب اور غریب لوگوں کی مدد کے عرض سے ہر سال افطاری تقسیم کرتے ہیں۔
پاکستان: رمضان میں شدید گرمی اور مسلسل لوڈشیڈنگ
پاکستان میں موسم گرما کے مبے دنوں، شدید گرمی اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عام شہریوں کے لیے رمضان کے روزے رکھنا ایک کڑا امتحان بن چکا ہے۔ کئی شہروں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی مظاہرے بھی ہوئے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
گرمی کی وجہ سے بے ہوشی
تپتی دھوپ میں دن بھر مزدوری کرنے والوں کی زندگی بہت کٹھن ہوتی ہے۔ وہ اگر روزے سے ہوں تو جسمانی امتحان اور بھی سخت ہوتا ہے۔ تصویر میں نظر آنے والا نوجوان سیالکوٹ کے ایک نواحی گاؤں سے اسلام آباد آنے والا محمد ثاقب ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کے گاؤں میں گرمیوں میں سولہ سولہ گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور اسلام آباد میں تو مزدوری کرتے ہوئے وہ اب تک کئی بار گرمی سے بے ہوش ہو چکا ہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
لوڈشیڈنگ سے ہسپتال اور مریض بھی متاثر
اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں خواتین کے ایک وارڈ میں روایتی پردہ کیے ہوئے مریض خواتین کے لیے اپنی باری کا انتظار اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے شدید گرمی میں اپنے فرائض کی انجام دہی دونوں ہی بہت صبر آزما ثابت ہوتے ہیں۔ رمضان میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں عام شہریوں، خاص طور پر محنت کش طبقے کے افراد میں ہیٹ سٹروک کا شکار ہو جانے کے واقعات بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
روزے دار پھل فروش کے شکوے
اس تصویر میں نظر آنے والا احمد یوسفزئی ایک پھل فروش ہے۔ ان دنوں وہ خربوزے بیچتا ہے۔ اس پاکستانی شہری نے کہا کہ مہینہ رمضان کا ہے لیکن اس میں بھی مہنگائی، گرمی اور لوڈشیڈنگ نے زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔ احمد نے کہا کہ وہ اس لیے مایوس ہے کہ اسے سمجھ نہیں آتی کہ وہ اور اس کا خاندان پہنیں کیا اور کھائیں کیا۔ اس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کے پانچ بچے ہیں مگر اسکول کوئی بھی نہیں جاتا۔
تصویر: DW/I. Jabeen
دکان، دکان سے باہر
رمضان میں افطاری کے سامان کے طور پر سموسے پکوڑے بیچنے والوں کی چاندی تو ہو جاتی ہے لیکن ان اشیاء کی تیاری کے لیے دکاندار اور اس کے کارکنوں کو دن بھر تیاری کرنا پڑتی ہے۔ اسلام آباد کی ایک چھوٹی مقامی مارکیٹ کے اس دکاندار نے بتایا کہ اس کی بھٹی اور سٹال اصل دکان سے باہر ہیں۔ ’’اگر چولہا اور کڑاہی بھی دکان کے اندر ہوتے تو گرمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کارکنوں کے لیے کام کرنا ممکن ہی نہ ہوتا۔‘‘
تصویر: DW/I. Jabeen
نیکی کی دعوت کا ’کاروباری‘ اشتہار
غریبوں کے لیے مفت افطاری کی ایک جگہ پر روزہ کھلنے سے کچھ دیر پہلے کا ماحول، تھوڑی ہی دیر بعد غروب آفتاب اور تب تک یہ دستر خوان بھر چکا ہو گا۔ مہمانوں کو افطار کے کھانے میں لاہوری دال چاول پیش کیے جائیں گے۔ اس تصویر میں بینر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نیکی کی دعوت بھی ہے، انسانیت کی خدمت کا عزم بھی اور ٹیلی فون نمبر کے ساتھ ایک مکمل کاروباری اشتہاربھی۔
تصویر: DW/I. Jabeen
’بجلی نہ ہو تو دکان تندور‘
اس تصویر میں راولپنڈی میں گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کی ایک مارکیٹ کے چند تاجر گرمی سے گھبرا کر اپنی دکانوں کے باہر کھڑے ہیں۔ سامنے کھڑے باریش بزرگ ولی اللہ نے بتایا کہ وہ اور باقی تینوں بھی روزے سے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’بجلی نہ ہو تو دکان تندور بن جاتی ہے۔ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے کئی خواب دکھائے تھے۔ جب حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو عوام سے جھوٹے وعدوں کی ضرورت کیا تھی؟‘‘
تصویر: DW/I. Jabeen
روزے میں گرمی کا توڑ پانی
گرمیوں میں بچے پانی سے یا پانی میں کھیلتے ہیں، جو ایک عام سی بات ہے۔ لیکن پاکستان میں شدید گرمی میں جب روزے داروں کو لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پنکھے تک کی سہولت میسر نہیں ہوتی، تو خاص طور پر سہ پہر کے وقت پانی کے ذریعے گرمی کا توڑ نکالنے کی کوششیں اکثر دیکھنے میں آتی ہیں۔ اس تصویر میں بھی دو روزے دار پانی کے ایک پائپ سے یہی کاوش کرتے نظر آ رہے ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
شدید گرمی میں سرڈھانپنا ضروری
سارے دن کی محنت سے افطاری کے لیے بنائے گئی جلیبیوں، پکوڑوں اور سموسوں کا ایک سٹال۔ بجلی نہ ہو، ہوا بھی گرم ہو اور کام بھی چولہے کے سامنے یا دھوپ میں کرنا پڑے، تو لُو سے بچنا ضروری ہوتا ہے۔ حلوائی کی دکان پر کھڑے کارکن ایاز ملک نے بتایا کہ اس نے اپنے سر پر ایک گیلا رومال اس لیے باندھ رکھا ہے کہ گرمی کا احساس کم ہو سکے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
غریبوں کے لیے عوامی مقامات پر افطاری
پاکستان میں اکثر مساجد اور سماجی مراکز میں عام روزہ داروں کے لیے افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اب چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں عوامی مقامات پر مخیر شخصیات کی طرف سے غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے افطار کا اہتمام کرنے کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ اس تصویر میں اسلام آباد میں ایسے ہی ایک عوامی دسترخوان پر کئی ضرورت مند خواتین و حضرات افطار کے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
ہر طرف گرمی
یہ تصویر اسلام آباد میں ایک ایسے ریسٹورنٹ کی ہے، جہاں زیادہ تر تکے اور کباب وغیرہ بیچے جاتے ہیں۔ افطاری سے کچھ پہلے دو کارکن روٹیاں پکانے میں مصروف ہیں۔ تقریباﹰ ہر کام چولہے یا دہکتے ہوئے کوئلوں پر کیا جاتا ہے۔ یہ تصویر اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں عام محنت کش کارکن کیسی کیسی سختیاں برداشت کر کے اپنی روزی کماتے ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
رمضان میں فاسٹ فوڈ کی بھی اسپیشل آفرز
پاکستان میں غیر ملکی فاسٹ فوڈ ریستورانوں کے متعدد سلسلوں نے رمضان میں بہتر کاروبار کے لیے کئی طرح کی خصوصی پیشکشوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ پاکستان میں فاسٹ فوڈ ویسے بھی بہت مقبول ہو چکا ہے۔ افطاری کے وقت یا رات گئے تک میکڈونلڈز اور کے ایف سی کی شاخوں میں گاہکوں کا ہجوم رہتا ہے۔ اس تصویر میں کے ایف سی کی ’رمضان فیسٹیول‘ آفر کی تفصیلات بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: DW/I. Jabeen
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
اگر یہ دیکھنا مقصود ہو کہ ایک عام پاکستانی مزدور کتنی محنت اور ایمانداری سے کام کرتا ہے، تو یہ تصویر اس کا بہترین ثبوت ہے۔ چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں روزہ رکھ کر دن بھر اس طرح تعمیراتی شعبے میں کام کرنا، اینٹیں اور بجری اٹھانا یا ہتھوڑے سے سریا کاٹنا، اس طرح محنت کرنے والے ہر مزدور کا حق بنتا ہے کہ جس معاشرے کا وہ حصہ ہے، وہ معاشرہ بھی اسے اس کے پورے حقوق دے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
12 تصاویر1 | 12
سنگھ کا کہنا تھا، ’’جس طرح بیساکھی اور گرونانک کے جنم دن کے موقع مسلمان بھائی ہمارے لیے سبیل کا اہتمام کرتے ہیں اور دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے سکھ برادری کے لوگوں کا خیال رکھتے ہیں، اسی سوچ کو لے کر اور مسلم سکھ بھائی چارے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہم نے یہ اقدام شروع کیا۔‘‘
صاحب سنگھ کے بقول وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ مل کر نہ صرف رمضان بلکہ 12 ربیع الاول اور10 محرم الحرام کے ایام پر بھی شربت تقسیم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رمضان میں ہر ہفتے جمعہ کے دن دسترخوان کا بھی انتظام کیا جاتا ہے جہاں ہر قسم کے لوگ روزہ افطار کرسکتے ہیں۔
یونین کونسل شاہ قبول کے ناظم محمد خان خلیل کے مطابق یہ پاکستان میں سکھ اور مسلمان برادری کے درمیان دوستی کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ وہ سمجھتے ہیں، ’’یہ بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، علاقے کے تمام مسلم اور اقلیتی رہنما اس اقدام کو سراہتے ہیں اور صاحب سنگھ اور اس کے خاندان کے شکرگزار ہیں۔‘‘
افطار سے قریب ایک گھنٹہ پہلے صاحب سنگھ اور اس کے ساتھی تمام تر انتظامات مکمل کر لیتے ہیں، اور اپنی دوکان کے باہر ایک میز پر لسی اور شربت سے بھرے برتن اور چھوٹے خاکی لفافوں میں بند کجھوروں، پکوڑوں اورسموسوں کے پیکٹ لگا لیتے ہیں۔ جس کے بعد لوگوں کا ہجوم جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور مغرب کی آذان تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے جس دوران غریب، مسکین، مسافر، نوجوان، بزرگ اور حتٰی کہ بچے بھی افطاری کا سامان لینے قطار میں کھڑے نظر آتے ہیں۔
ہجوم میں ایک طرف کھڑی کمسن عائشہ اور اسکا چھوٹا بھائی بھی شربت اور افطاری لینے آئے ہیں۔ عائشہ مسلسل دھیمی آواز سے صاحب سنگھ کو مخاطب کرکے کہتی ہے، ’’ماما ، مالہ ھم شربت راکڑہ۔۔۔‘‘ (ماموں مجھے بھی شربت دو) لسی کا تھیلا اور افطاری کے پیکٹ حاصل کرنے کے بعد عائشہ اور اسکا بھائی خوش ہیں کیوں کہ آج وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ افطاری میں یہ شربت پیئیں گے۔
عائشہ کی طرح بیالیس سالہ رشید خان، جوکہ سبزی کی ریڑھی لگاتا ہے، صاحب سنگھ سے افطاری لینے آیا ہے۔ رشید خان کہتا ہے کہ صاحب سنگھ کے اس اقدام کی جتنی بھی تعریف کی جائے، کم ہے، وہ مزید کہتا ہے۔
جتندر سنگھ مشروبات کی تیاری میں صاحب سنگھ کی مدد کرتے ہیں۔ ان کے بقول ان کے علاقے میں سکھ اور مسلمانوں کے درمیان بہت گہری دوستی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ دونوں بھائی چارے کی زندگی گزارتے اور ایک دوسرے کی غم اور خوشی میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ جتندر کے مطابق مشروبات کی تیاری اور تقسیم کے دوران ان کے ساتھ ان کے مسلمان دوست بھی حصہ لیتے ہیں۔
صاحب سنگھ کہتے ہیں کہ گوکہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ان کے افطاری پروگرام کو رواں سال پذیرائی ملی اور پاکستان کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا میں ان کے اقدامات کو سراہا جا رہا ہے، تاہم وہ اور ان کا خاندان لگ بھگ سولہ برسوں سے اس قسم کے افطاری کے انتظامات کر رہے ہیں جس کا مقصد انسانیت کی خدمت کرنا اور دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس میں تمام مذاہب کے لوگ بھائی چارے کے بندھن میں جڑے ہوئے ہیں۔
پیر کے روز یورپ اور دنیا کے مختلف ممالک میں پہلا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں بسنے والے مسلمان اس مہینے کا استقبال کیسے کرتے ہیں؟ دیکھیے اس پِکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
ساراجیوو – بوسنیا
سراجیوو میں مقامی روایات کے مطابق ہر روز افطار کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
چاند دیکھنے کی روایت
تصویر میں تیونسی شہری دوربین کی مدد سے رمضان کا چاند دیکھ رہے ہیں۔ دوربین کے علاوہ کئی ملکوں میں کھلی آنکھوں سے چاند دیکھنے کی روایت بھی ہے، اسی لیے مختلف ممالک میں رمضان کا آغاز بھی مختلف دنوں میں ہوتا ہے۔
مصر میں ماہ رمضان کے دوران روایتی لالٹین روشن کرنا جزو لازم سمجھی جاتی ہے۔ قاہرہ کی شاہراہ سیدہ زینب پر رمضان شروع ہوتے ہی یہ لالٹینیں فروخت کے لیے رکھ دی گئی ہیں۔
تصویر: DW/A. Al Badry
استنبول کی نیلی مسجد میں نماز تراویح پڑھتی خواتین
استنبول کی سلطان احمد مسجد کو نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ پہلے روزے کے بعد ترک خواتین یہاں نماز تراویح پڑھ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/E. Eladi
غزہ، فلسطین
مصر کی طرح غزہ کے بازاروں میں بھی رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی رنگ برنگی لالٹینیں روشن ہو جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
تہران کے بازار اور افطاری کا سامان
ایران میں بھی افطار کے لیے خصوصی پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔ تہران کے بازاروں میں رمضان کے آغاز سے ہی خریداروں کا رش بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/F. Bahrami
پاکستان، کھجوریں اور پکوڑے
پاکستان بھر میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں میں ہر طرف کھجوریں، پکوڑے اور سموسے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
الجزائر، افطار اور مٹھائی
الجزائر میں رمضان کے مہینے میں شہد اور مٹھائی روزے رکھنے والوں میں مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Belghoul
کابل کی بیکریاں
کابل میں بھی رمضان کے مہینے میں بیکریوں میں مٹھائی خریدنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔