پشاور پریس کلب کے باہر خودکش حملہ، چار ہلاک
22 دسمبر 2009مقامی ہسپتال کے ایک ڈاکٹر ظفر اقبال نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار اور پریس کلب کا ایک ملازم بھی شامل ہے۔ پولیس حکام کے مطابق زخمیوں میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔
پشاور پریس کلب کے سیکریٹری جنرل محمد علی اور عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور نے پریس کلب کے گیٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، سیکیورٹی گارڈ کے روکنے پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبے سرحد کے دارالحکومت پشاور میں پریس کلب، ریلوے سٹیشن کے سامنے واقع ہے، جس کی وجہ سے وہاں اکثر اوقات لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔
پاکستانی میڈیا اطلاعات کے مطابق دھماکے کے وقت پریس کلب میں 70 سے 80 صحافی موجود تھے۔ دھماکے سے پریس کلب اور ارد گرد کی متعدد عمارتوں اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سن 2007ء سے لے کر اب تک پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں میں 27 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستانی حکومت ان کارروائیوں کی ذمہ دار طالبان عسکریت پسندوں کو سمجھتی ہے۔ اکتوبر میں پاکستانی فوج نے تحریک طالبان کے خلاف وزیرستان میں آپریشن شروع کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں خودکش حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، خصوصا پشاور عسکریت پسندوں کی کارروائیوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
پشاور پولیس کے سربراہ عمران کشور نے کہا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی بناء پر اندرون شہر واقع ہوٹلوں کو دس روز کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت : عاطف توقیر