پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک مدرسے میں آج ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم سات بچے ہلاک اور 70 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
اشتہار
بم دھماکے کا یہ واقعہ آج منگل 27 اکتوبر کو پشاور کے نواح میں واقع جامعہ زبیریہ مدرسہ میں اس وقت پیش آیا جب وہاں قرآن اور اسلامی تعلیمات کے حوالے سے درس وتدریس کا سلسلہ جاری تھا۔
ایک پولیس افسر وقار عظیم نے بتایا کہ ابتدائی تفیش سے پتہ چلا ہے کہ کسی شخص نے ایک تھیلا مدرسے میں رکھا جس کے فوراً بعد ہی وہاں دھماکا ہوگیا۔ دھماکے میں دو اساتذہ کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔
سرکاری اہلکاروں نے بتایا کہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس، ریسکیو حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق زخمیوں کا علاج مختلف ہسپتالوں میں کیا جارہا ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اب تک ہسپتال میں پانچ لاشیں اور 70 زخمی لائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جو لاشیں اور زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں ان میں بیشتر کے جسم جلے ہوئے ہیں اور جسم میں چھرے بھی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحق صوبہ خیبر پختونخوا میں حالیہ برسوں میں انتہا پسندانہ حملے ہوتے رہے ہیں لیکن مساجد اور مدارس پر ہونے والے مسلکی حملوں کی وجہ سے بھی بہت سے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی خیبرپختونخوا میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 29 ستمبر کو خیبرپختونخوا میں 24 گھنٹوں کے اندر دو دھماکے ہوئے تھے جس میں مجموعی طور پر نوافراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
دو روز قبل ہی ملک کےجنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ج ا / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)
کوئٹہ بم دھماکا: ہر طرف لاشیں، خون اور آنسو
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے نتیجے وہاں موجود ؤر آنکھ پرنم نظر آئی جبکہ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار اور دوست اپنے جاننے والوں کو دلاسہ دیتے اور صبر کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ مقامی عسکری گروپ ہو سکتے ہیں، جو داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔
تصویر: Reuters/Naseer Ahmed
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
تصویر: Reuters/N. Ahmed
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔