پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات کرہء ہوائی میں
15 اگست 2019اس سائنسی رپورٹ میں ان ذرات کے، تنفس کے دوران انسانوں اور جنگلی حیات کے جسموں میں داخل ہونے سے متعلق اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
مائیکروپلاسٹک زمینی کرہء ہوائی میں پہنچ کر طویل فاصلہ طے کر رہے ہیں اور زمین کے دورافتادہ علاقوں تک بھی جا رہے ہیں۔ جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے سائنس دانوں کی اس بابت ایک مشترکہ تحقیقی رپورٹ بدھ کے روز شائع کی گئی ہے، جس میں باویریا، الپس کے سوئس حصے اور آرکٹک خطے میں ہونے والی برف باری میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذروں کے 'انتہائی ارتکاز‘ کے شواہد ظاہر کیے گئے ہیں۔
جڑے ہوئے سروں والی جڑواں بنگلہ دیشی بچیوں کی حالت اب مستحکم
پاکستان میں سالانہ پچپن ارب شاپنگ بیگز کا استعمال
اس تحقیقی رپورٹ کی معاون مصنفہ میلانی بیرگمان نے کہا، ''یہ بہت واضح ہے کہ مائیکرپلاسٹک کی اکثریت ہوا کے ذریعے برف کا حصہ بنی۔‘‘
اس رپورٹ کے دوسرے مصنف گُنٹر گیرڈٹس کے مطابق برف ہوا سے مائیکروپلاسٹک کی صفائی کا ایک کارگر ذریعہ ہے۔
تاہم مائیکروپلاسٹک ذرات کا ہوا میں موجود ہونا، انسانوں اور جنگلی حیات کی صحت کے حوالے سے بنیادی نوعیت کے سوالات اٹھا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مائیکروپلاسٹک پانچ ملی میٹر سے کم حجم کے پلاسٹک ذرات کو کہا جاتا ہے۔ استعمال شدہ لاکھوں ٹن پلاسٹک دریاؤں اور سمندروں میں پھینکا جاتا ہے، جہاں یہ پلاسٹک الٹراوائلٹ شعاؤں اور موجوں کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹتا جاتا ہے۔ مائیکروپلاسٹک اس سے قبل سمندری پانی اور سمندری حیات کے اجسام میں آسانی سے مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
محققین نے اس مطالعاتی رپورٹ میں قطب شمالی سے 14 ہزار چار سو ذرات فی لیٹر کا سراغ لگایا، جب کہ جرمن صوبے باویریا میں فی لیٹر ایک لاکھ چون ہزار ذرات فی لیٹر ملے۔ یہ اعدادوشمار مائیکروپلاسٹک کی موجودگی کے حوالے سے انتہائی ارتکاز کی نشان دہی کرتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق ان میں زیادہ تر مائیکرو پلاسٹک ذرات رنگ سازی، ربر اور پولی تھین سے متعلق تھے۔
ونٹر چیز، ت، ع ح