’جنگ شروع کرنا آسان ہے، ختم کرنا انسان کے ہاتھ میں نہیں‘
شمشیر حیدر
19 فروری 2019
عمران خان نے اپنے نشریاتی خطاب میں بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزام عائد کیا ہے۔
اشتہار
پاکستانی وزیر اعظم نے بھارت کو تعاون کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے پاس پلوامہ حملے میں کسی پاکستانی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہے تو وہ پاکستان کو اس سے آگاہ کرے۔ عمران خان کا کہنا تھا، ’’میں آج بھارت کی حکومت کو پیش کش کر رہا ہوں کہ اگر آپ اس واقعے کی کسی قسم کی تحقیقات کرانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی معلومات ہے تو ہمیں دیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ایکشن لیں گے ۔۔۔ دباؤ کے باعث نہیں بلکہ اس لیے کہ کوئی دہشت گردی کے لیے ہماری سرزمین استعمال کر رہا ہے تو وہ ہمارے ساتھ دشمنی کر رہا ہے۔‘‘ بات چیت کی پیش کش کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت سے کہا، ’’بھارت میں نئی سوچ آنی چاہیے کہ کیا وجہ ہے کہ کشمیری نوجوان اس انتہا پر پہنچ گئے ہیں کہ ان میں موت کا خوف ختم ہو گیا ہے۔‘‘
عمران خان نے افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’اگر دنیا اب افغانستان میں قیام امن کے لیے عسکری حل کی بجائے بات چیت کی راہ اختیار کر رہی ہے تو کیا بھارت میں اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے کہ کشمیر کے مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے۔‘‘
’کشمیری‘پاک بھارت سیاست کی قیمت کیسے چکا رہے ہیں؟
بھارت اور پاکستان کشمیر کے موضوع پر اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ کے اس خطے کو گزشتہ تین دہائیوں سے شورش کا سامنا ہے۔ بہت سے کشمیری نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بڑی فوجی کارروائی
بھارتی فوج نے مسلح باغیوں کے خلاف ابھی حال ہی میں ایک تازہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس دوران بیس دیہاتوں کا محاصرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ اسلام آباد حکومت شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand
فوجیوں کی لاشوں کی تذلیل
بھارت نے ابھی بدھ کو کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے اپنے فوجیوں کا بدلہ لے گا۔ پاکستان نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ سرحد پر مامور فوجی اہلکاروں نے بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ان کی لاشوں کو مسخ کیا۔
تصویر: H. Naqash/AFP/Getty Images
ایک تلخ تنازعہ
1989ء سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم باغی آزادی و خود مختاری کے لیے ملکی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس خطے کی بارہ ملین آبادی میں سے ستر فیصد مسلمان ہیں۔ اس دوران بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کی نئی لہر
گزشتہ برس جولائی میں ایک نوجوان علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی مخالف مظاہروں کے علاوہ علیحدگی پسندوں اور سلامتی کے اداروں کے مابین تصادم میں کئی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
اڑی حملہ
گزشتہ برس ستمبر میں مسلم شدت پسندوں نے اڑی سیکٹر میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجی اہلکاروں کو ہلاک جبکہ تیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آور پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد نامی تنظیم سے تھا۔
تصویر: UNI
کوئی فوجی حل نہیں
بھارت کی سول سوسائٹی کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ کشمیر میں گڑ بڑ کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کر کے نئی دہلی خود کو بے قصور نہیں ٹھہرا سکتا۔ شہری حقوق کی متعدد تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ وادی میں تعینات فوج کی تعداد کو کم کریں اور وہاں کے مقامی افراد کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارتی حکام نے ایسی متعدد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد، جن میں بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے، کشمیر میں سماجی تعلقات کی کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔ ایک ایسی ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ فوج نے بظاہر انسانی ڈھال کے طور پر مظاہرہ کرنے والی ایک کشمیری نوجوان کواپنی جیپ کے آگے باندھا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/
ترکی کی پیشکش
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھارت کے اپنے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کے ایک کثیر الجہتی حل کی وکالت کی۔ ایردوآن نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارت نے ایردوآن کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
غیر فوجی علاقہ
پاکستانی کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے زیر انتظام علاقوں سے فوج ہٹانے کے اوقات کار کا اعلان کرنا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ایک ریفرنڈم بھی کرانا چاہیے‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
علیحدگی کا کوئی امکان نہیں
کشمیر پر نگاہ رکھنے والے زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا کوئی امکان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سےسخت انداز میں نمٹنے کی بھارتی پالیسی جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ مبصرین کے بقول، جلد یا بدیر نئی دہلی کو اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل ڈھونڈنا ہو گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
10 تصاویر1 | 10
اپنے خطاب کے آخر میں عمران خان نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان پر کسی قسم کا حملہ کریں گے تو پاکستان جواب دینے کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔ جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن جنگ کا خاتمہ انسان کے ہاتھ میں نہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کشیدگی کم کرنے کے لیے مداخلت کرے، پاکستان
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقوام متحدہ سے مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔
پاکستان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک خود کش حملے کے بعد دونوں ممالک کے مابین جاری کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقوام متحدہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی ادارے کے جنرل سکریٹری انتونیو گوٹیرش کے نام خط لکھ کر ان سے درخواست کی ہے کہ وہ حریف جوہری طاقتوں کے مابین کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کریں۔
قریشی نے اس خط میں لکھا، ’’کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات کرنا اشد ضروری ہے۔ اس کے لیے اقوام متحدہ کو مداخلت کرنا چاہیے۔‘‘ پاکستانی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ کشیدگی میں مزید اضافے سے پہلے اقوام متحدہ کے سربراہ فوری طور پر مداخلت کریں۔
پاکستان کی جانب سے یہ خط ایسے وقت لکھا گیا ہے جب پلوامہ حملے کے بعد بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کے لیے حملہ کرنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر حملے میں چوالیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی عسکری تنظیم نے قبول کی تھی۔ اس واقعے سے قبل بھی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے متعدد واقعات کے باعث دونوں ممالک کے مابین کشیدگی جاری تھی۔
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔