1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پلے سٹیشن کا سند یافتہ سمارٹ فون متعارف کروادیا گیا

15 فروری 2011

جاپان اور سویڈن کی مشترکہ کمپنی سونی ایرکسن نے ایسا پہلا سمارٹ فون متعارف کروادیا ہے جو پلے سٹیشن کا سند یافتہ ہے اور جس میں سلائڈ آؤٹ کنٹرول پیڈنگ کے بدولت تھری ڈی موبائل گیمنگ ممکن ہے۔

تصویر: AP

یہ سونی ایرکسن کے Android سافٹ ویئر کے تحت کام کرنے والے Xperia سلسلے کا تازہ ایڈیشن ہے۔ اس میں پانچ میگا پکسل کا کیمرہ نصب ہے اور اس کی سکرین چار انچ کی ہے۔ اس سلسلے کے باقی فونز کے مقابلے میں انوکھی بات اس کا سلائڈ آؤٹ گیمنگ پیڈ، ڈیجیٹل پیڈ، اینالوگ ٹچ پیڈ، شولڈر بٹن اور پلے سٹیشن سے مشابہت رکھنے والے آئی کونز یعنی ایک دائرہ، ایک تکون، ایک چوکور اور کراس ہیں۔

سونی کارپوریشن میں نیٹ ورک پراڈکٹس اور خدمات کے شعبے کے پریزیڈنٹ Kazuuo Hirai نے اس اعزاز پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے کہ ان کی کپمنی نے پلے سٹیشن کا سند یافتہ پہلا سمارٹ فون متعارف کروایا۔

یہ فون پہلی بار ہسپانوی شہر بارسلونا میں منعقدہ ایک تقریب میں متعارف کروایا گیا۔ سونی ایرکسن کا کہنا ہے کہ وہ بڑے گیمنگ پبلشرز کے ساتھ مل کر نئے ٹائٹلز متعارف کروائے گا۔ اس ضمن میں یونیٹی ٹیکنالوجی کے ساتھ سہ جہتی گیمز کی فراہمی کا بالخصوص ذکر کیا گیا۔

بارسلونا میں منعقدہ موبائل فون کی عالمی نمائش کا ایک منظرتصویر: dapd

چونکہ یہ سمارٹ فون پلے سٹیشن کا سرٹیفائڈ پہلا فون ہے، لہذا اسے رواں سال پلے سٹیشن کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے نئے سلسلے تک رسائی حاصل ہوگی۔ سونی ایرکسن کے نائب ایکزیکیٹیو پریزیڈنٹ اور تخلیقی شعبے کے سربراہ Rikko Sakaguchi کے بقول یہ نیا سمارٹ فون لوگوں میں موبائل کے ذریعے رابطے اور گیمنگ کے رجحان میں انقلابی تبدیلی لائے گا۔ ان کے بقول اس سلسلے میں امریکی ادارے گوگل سے بھی قریبی رابطہ رکھا گیا ہے۔

یہ نیا سمارٹ فون رواں سال اپریل میں عام صارفین کے لیے دستیاب ہوگا جبکہ اس کے لیے گیمز پانچ تا دس یورو کی قیمت میں Android سے ڈاون لوڈ کیے جاسکیں گے۔ امکان ہے کہ سروس و سبسڈی کے بغیر اس فون کی قیمت 600 یورو کے لگ بھگ ہوگی۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں